بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سورج ایک نیزہ بلند ہونے کا مطلب


سوال

تین اوقاتِ ممنوعہ درج ذیل ہیں:

1۔عین طلوعِ شمس سے لے کر سورج ایک نیزہ بلند ہونےتک۔

میں اس کو سمجھ نہیں سکا، کہ ایک نیزہ بلند ہونے کا کیا مطلب ہے ؟یہ  طلوع آفتاب سے کتنی دیر بنے گی؟

جواب

اوقات ممنوعہ میں سے ایک وقت عین طلوع شمس سے سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے تک ہے،اس وقت ہر قسم کی نماز کی ادائیگی ممنوع ہے۔اور سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے سے مراد اشراق کے وقت کا داخل ہوجانا ہے، جو تقریباًطلوع آفتاب سے بارہ، پندرہ منٹ بنتا ہے(کم از کم دس منٹ )، مثلاًطلوع آفتاب 6 بج کر 50 منٹ پر ہو تو سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے تک کا وقت اس کے  تقریباًدس ،بارہ، پندرہ منٹ بعدہوگا، اس وقت پھر اشراق اور دیگر نوافل ادا کرنا جائز ہوگا۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے :

’’سوال: اشراق کی نماز کا وقت کیا ہے؟

جواب:اشراق کی نماز کا وقت طلوع کے آفتاب کے بعد تقریباً بارہ ،پندرہ (منٹ )پر شروع ہوجاتاہے، عند طلوع الشمس  الیٰ أن ترتفع الشمس وتبیض قدر رمح ..۔طحطاوی علی الفلاح ،ص:106۔واللہ اعلم بالصواب‘‘۔

(فتاوی رحیمیہ ، 4/82،ط:دارالاشاعت  )

فتاوی شامی میں ہے :

’’وما دامت العین لا تحار فیها فهي في حکم الشروق، کما تقدم في الغروب أنه الأصح، کما في البحر. أقول: ینبغي تصحیح ما نقلوه عن الأصل للإمام محمد من أنه ما لم ترتفع الشمس قدر رمح فهی في حکم الطلوع ؛ لأن أصحاب المتون مشوا علیه في صلاة العید حیث جعلوا أوّل وقتها من الإرتفاع ولذا جزم به هنا في الفیض ونور الإیضاح‘‘.

(ردالمحتار على الدر المختار، کتاب الصلاة، مطلب یشترط العلم بدخول الوقت،1/371۔ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں