بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۃ الاحزاب میں ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے لیے وارد شدہ احکام و آداب


سوال

"سورۃ الاحزاب" میں ازواج مطہرات  رضی اللہ عنہن کو کن  احکام و آداب کی تلقین کی گئی ہے؟

جواب

"سورۃ الاحزاب" میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن سے متعلق بیان کردہ مختلف آداب و احکامات مختصراً مندرجہ ذیل ہیں:

1:تمام اہل ایمان کے لیے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بمنزلہ ماؤں کے ہیں۔

" ٱلنَّبِىُّ أَوْلَىٰ بِٱلْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَأَزْوَٰجُهُۥٓ أُمَّهَٰتُهُمْ "

ترجمہ:"نبی صلی اللہ علیہ وسلم مؤمنوں کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں اور آپ کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں۔"(از بیان القرآن)

2:ازواج مطہرات کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ  چاہیں تودنیا اور ا س کی زیب و زینت کو  اختیار کریں (اور دنیا اختیارکرنے کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت اور زوجیت ختم ہونے کا اعلان تھا)یاپھراس دنیا کے مقابلے میں اللہ ، اس  کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آخرت کو اختیار کرنے کا حکم دیا تھا، چنانچہ تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے تخییر کے معاملہ میں ثانی الذکر امر(اللہ،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آخرت) کو اپنے لیے منتخب کیاتھا۔

 يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا (28) وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا (29)

ترجمہ:"اے نبی آپ اپنی بیبیوں سے فرمادیجیے کہ تم اگر دنیوی زندگی(کا عیش) اور اس کی بہار چاہتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ مال و متاع (دنیوی) دے دوں اور تم کے ساتھ رخصت کروں اور تم اللہ تعالیٰ کو چاہتی ہو اور اس کے رسول اور عالم آخرت کو ،تم میں سے نیک کردواروں کے لیے اللہ تعالیٰ نے اجر عظیم مہیا کررکھا ہے۔"(ازبیان القرآن) 

تفسیربیان القرآن میں ہے:

"جب آیت تخییر نازل ہوئی آپ نے اپنی  بیبیوں کو پڑھ کر سنادی، آپ کی جو نو بیبیاں مشہور ہیں حضرت عائشہ، حفصہ،ام حبیبہ، سودہ، ام سلمہ، یہ پانچوں قریش سے ہیں،صفیہ خیبریہ، میمونہ ہلالیہ، زینب اسدیہ، جویریہ مصطلقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہن ، ان سب نے آپ کی زوجیت میں رہنا قبول کیا اور دنیا کی طرف التفات نہیں فرمایا۔"

(سورۃ الاحزاب، ج:3، ص:175، ط:مکتبہ رحمانیہ)

3:اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرنے اور اعمال صالحہ کرنے پر دوہرا ثواب عطاء کرنے کی نوید سعید اور نافرمانی کرنے کی صورت میں دوہری سزا کی وعید سنائی گئی۔

 "يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا (30) وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا (31) "

ترجمہ:"اے نبی کی بیبیوں جو کوئی تم میں کھلی بیہودیگی کرے دی ، اس کو دوہری سزا دی جائے گی اور یہ بات اللہ تعالیٰ کو آسان ہے اور جو کئی تم میں اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مانبرداری کرے گی اور نیک کام کرے گی تو ہم اس کو اس کا ثواب دہرادیں گے اور ہم نے اس کے لیے ایک عمدہ روزی تیار کر رکھی ہے۔"(از بیان القرآن)

4:ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو ان کے مقام و مرتبہ کے پیش نظر فرمایا گیا کہ وہ دیگر عام عورتوں کی مانند نہیں ہیں، لہذا چند امور کی خصوصی تاکید کی گئی :(1) پہلا یہ کہ غیر محرم مردوں کے ساتھ(ضرورت کے مواقع پر) بات کرتے ہوۓ نرم لہجہ اختیار نہ کر یں۔(2) دوسرا یہ کہ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔(3) تیسرا یہ کہ زمانہ جاہلیت کے قدیم دستور کے مطابق اپنی زینت  کا اظہار کرتے ہوۓ باہر نہ نکلیں۔(4)چوتھا یہ کہ نماز کی پابندی کریں۔(5)پانچواں یہ کہ زکوۃادا کیا کریں۔(6) چھٹا یہ کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں۔(7) ساتواں یہ کہ اپنے گھروں میں کثرت سے قرآن کی تلاوت کیا کریں۔

" يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا (32) وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا (33) وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا (34) "

"ترجمہ:اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیو تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو،اگر تم تقویٰ اختیار کرو تو تم (نامحرم مرد سے(بولنے میں (جبکہ بضرورت بولنا پڑے) نزاکت مت کرو(اس سے)ایسے شخص کو (طبعاً)خیال (فاسد پیدا)ہونے لگتا ہے جس کے قلب میں خرابی ہے اور قاعدہ(صفت)کے مطابق کرو۔ اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جالیت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نمازوں کی پابندی رکھو اور زکوۃ دیا کرو اور اللہ کا اور اس کے رسول کا کہنا مانو اللہ تعالیٰ کو یہ منظور ہے کہ اے گھروالو! تم سے آلودگی کو دور رکھے اور تم کو (ہر طرح ظاہر و باطن) پاک صاف رکھے اور تم ان آیات الہیہ کو اور اس کے حکم(احکام) کو یادرکھو جس کا تمہارے گھر میں چرچا رہتا ہے بے شک اللہ راز دان ہے پورا خبردار ہے"(ازبیان القرآن)

5:ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو چہرہ کا پردہ کرنے کا بھی حکم دیا گیا ۔

" يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا (59) "

ترجمہ:"اے پیغمبر! اپنی بیبیوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے بھی کہہ دیجیے کہ (سرسے)نیچے کرلیا کریں اپنے تھوڑے سے اپنی چادریں، اس سے جلدی پہچان  ہوجایا کریگی تو آزادی نہ دی جایا کرینگی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔"(ازبیان القرآن)

تفسیر بیان القرآن میں ہے:

"یعنی کسی ضرورت سے باہر نکلنا پڑے تو چادر سے سر اور چہرہ بھی چھپالیا جاوے۔"

(سورۃ الاحزاب، ج:3، ص:193، ط:مکتبہ رحمانیہ)

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


فتوی نمبر : 144409101311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں