بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورج زمین کے گرد گھومتا ہے یا زمین سورج کے گرد گھومتی ہے؟احادیث کی روشنی میں اسلام کا کیا نظریہ ہے


سوال

زمین ساکن ہے یا سورج کے گرد گردش کرتی ہےاور سورج ساکن ہے یا زمین کےگردش کرتا ہے اسلام کاکیا نظریہ ہے؟  احادیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں!

جواب

 واضح رہے کہ یہ بات کہ زمین ساکن ہے یا سورج کے گرد گردش کرتی ہےاور سورج ساکن ہے یا زمین کےگردش کرتا ہے؟ یا اس جیسی دیگر سائنسی و فنی معلومات قرآن و حدیث اور دینِ اسلام کا اساسی موضوع اور مقصد نہیں ہے، اسی لیے قرآن و حدیث میں اس بارے میں صراحتاً  کوئی بحث نہیں کی گئی، اور نہ ہی دین کے کسی اعتقادی یا فروعی مسئلہ کا اس بات سے کوئی تعلق ہے، لہٰذا محض فنی معلومات کی غرض سے ان باتوں کی کھوج میں لگنا اور  قرآن و حدیث سے  بتکلف ان باتوں کو ثابت کرنے کی کوشش میں غلو کرنا مقصدِ حیات سے صرفِ نظر کرنے کے مترادف ہے، جب یہ قرآن وحدیث کا کوئی موضوع ہی نہیں تواس حوالے سےاحادیث کی روشنی میں اسلامی  نظریہ دریافت  کرناایک لغواورلایعنی  کام کرنا ہے،جو ایک مسلمان کی شان کے مناسب نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے مندجہ ذیل فتوی ملاحظہ  کریں:

سورج زمین کے گرد گھومتا ہے یا زمین سورج کے گرد گھومتی ہے؟ کیا قرآن کریم میں اس کا تذکرہ ہے؟

سنن ترمذی میں ہے:

"عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: من حسن إسلام المرء تركه مالا يعنيه."

(کتاب الزهد، باب قبیل باب في قلة الکلام: ج:4،ص:558، ط: دار إحیاء التراث العربي)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من حسن إسلام المرء) أي: من جملة محاسن إسلام الشخص وكمال إيمانه (تركه ما لا يعنيه) ، أي: ما لا يهمه ولا يليق به قولا وفعلا ونظراوفكرا فحسن الإسلام عبارة عن كماله، وهو أن تستقيم نفسه في الإذعان لأوامر الله تعالى ونواهيه، والاستسلام لأحكامه على وفق قضائه وقدره فيه، وهو علامة شرح الصدر بنور الرب، ونزول السكينة على القلب، وحقيقة ما لا يعنيه ما لا يحتاج إليه في ضرورة دينه ودنياه، ولا ينفعه في مرضاة مولاه بأن يكون عيشه بدونه ممكنا، وهو في استقامة حاله بغيره متمكنا، وذلك يشمل الأفعال الزائدة والأقوال الفاضلة، فينبغي للمرء أن يشتغل بالأمور التي يكون بها صلاحه في نفسه في أمر زاده بإصلاح طرفي معاشه ومعاده، وبالسعي في الكمالات العلمية والفضائل العملية التي هي وسيلة إلى نيل السعادات الأبدية، والفوز بالنعم السرمدية، ولعل الحديث مقتبس من قوله تعالى: {والذين هم عن اللغو معرضون} [المؤمنون: 3]."

(کتاب الزهد، باب حفظ اللسان، ج:7، ص:3040، ط: دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں