چاند گرہن کی کیا حقیقت ہے ، کہاجاتاہےکہ چاندگرہن کے وقت اگر حمل کی حالت میں عورت باہرآجائے توپیدائشی طورپربچے کا ہونٹ کٹاہواہوتاتھاکیا یہ درست ہے؟یہ بھی سنا ہے کہ حمل کی حالت میں عورت کو پھول نہیں پہننا چاہئےاورمہندی بھی نہیں لگانی چاہئے اورخوشبوکابھی استعمال نہیں کرناچاہئے، ان سب چیزوں کے متعلق شرعیت کے احکامات کیا ہیں؟
چانداورسورج گرہن اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہےجس سے اللہ رب العزت اپنے بندوں کوتنبیہ فرماتےہیں، اس موقع پردعاواستغفارکا اہتمام کرنے کی تعلیم دی گئی ہے، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےسورج گرہن کے موقع پر اجتماعی اور چاندگرہن کے موقع پر انفرادی نمازواستغفارکا اوردعاکا اہتمام اورترغیب ثابت ہے۔ اس کےعلاوہ جو کچھ آپ نے ذکر کیاسب توہمات ہیں، حقیقت سےان کاقطعاً کوئی تعلق نہیں اس طرح کے توہمات کے درپے ہونا گناہ ہےاورگناہ سے بچنا چاہئے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200153
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن