بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سورج گرہن کا حاملہ عورت پرمنفی اثرات مرتب ہونا


سوال

گھروں کے اندر یہ کہا جاتا ہے کہ سورج اور چاند گرہن کے وقت حاملہ عورتوں کو کوئی بھی  چھری اور سوئی دھاگے والا کام یا پھر اور کوئی کام نہیں کرنا  چاہیے، اگر کام کرے گی تو رحم کے اندر پرورش پانے والے بچے کے اوپر کچھ غیر مناسب نشانات بن جاتے ہیں ؟ کیا یہ باتیں شریعت میں ہیں؟

جواب

سورج اورچاند گرہن اللہ رب العزت کی قدرت کی نشانیوں میں سےایک نشانی ہےجس سےاللہ پاک اپنے بندوں کوتنبیہ فرماتےہیں، باقی انسانی جسم پراس کے کسی قسم کےاثرات کا ظاہرہونا  شرعًا ثابت نہیں ہے، ان باتوں کی شریعت میں  کوئی حقیقت نہیں ہے؛ لہذا ایسا عقیدہ رکھنا ناجائز ہے۔ 

اغلاط العوام میں ہے :

’’مشہور ہے کہ چاند اور سورج کے گہنے کے وقت کھانا پینا منع ہے، سو اس کی بھی کوئی اصل نہیں۔ البتہ وہ وقت توجہ الی اللہ کا ہے، اس وجہ سے کھانے پینے کا شغل ترک کردینا اور بات ہے۔ رہا یہ کہ دنیا کے تمام کاروبار، بلکہ گناہ تک تو کرتا رہے اور صرف کھانا پینا چھوڑ دے، یہ شریعت کو بدل ڈالنا اور بدعت ہے‘‘۔ (ص ۱۹۱، زمزم پبلشرز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200862

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں