بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’سورۂ ص ‘‘کی کونسی آیت پر سجدہ کیا جائے گا؟


سوال

’’سورۂ ص ‘‘کی کون سی آیت پر سجدہ کیا جائے گا؟

جواب

ہمارے  عرف میں مشہور اور رائج تو یہ ہے کہ ’’سورۂ ص‘‘کی اس آیت پر سجدہ کیا جاتا ہے، یعنی اگر کوئی مذکورہ آیت پڑھے یا سنے، تو اس پر سجدۂ تلاوت کرنا واجب ہے۔

"قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ اِلٰى نِعَاجِهٖ-وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ الْخُلَطَآءِ لَیَبْغِیْ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ قَلِیْلٌ مَّا هُمْ وَ ظَنَّ دَاوٗدُ اَنَّمَا فَتَنّٰهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهٗ وَ خَرَّ رَاكِعًا وَّ اَنَابَ."

(سورۃ ص، الاٰیة: 24)

البتہ یہ سجدہ کب کیاجائے گا؟ تو علامہ شامی رحمہ اللہ نے یہ ذکر کیا ہے کہ ’’سورۂ ص‘‘ کا سجدہ اس سے اگلی آیت پر  کیا جائے گا، یعنی 

"فَغَفَرْنَا لَـه،  ذٰلِكَ ۖ وَاِنَّ لَـه ، عِنْدَنَا لَزُلْفٰى وَحُسْنَ مَاٰبٍ."

(سورۃ ص، الاٰیة: 25)

پرسجدہ کیا جائے گا، اور علامہ شامی علیہ الرحمہ نے اس قول کو راجح اور اصح قرار دیا ہے، اس اختلاف کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ آیتِ سجدہ کا اصل سبب مکمل آیت(مضمون) ہے، یعنی جس آیت پر متعلقہ مضمون مکمل ہوتا ہے،  سجدۂ پر اسی آیت پر کیا جائے گا، یعنی اگر کسی آیت میں سجدۂ تلاوت مذکورہ ہے، لیکن اصل مضمون اس آیت کے دو یا تین آیتوں کے بعد مکمل ہوتا ہے، تو آیتِ سجدہ کی تلاوت کرنے یا سننے کے بعد سجدۂ تلاوت کرنے کے بجائے  جب متعلقہ مضمون اختتام پذیر ہوگا،  تب سجدۂ تلاوت کرنا بہتر ہے، کیوں کہ   آیتِ سجدہ پڑھنے یا سنتے  ہی فی الفور سجدہ کرنا ضروری نہیں ہے، کچھ تاخیر سےسجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور مذکورہ آیتِ سجدہ کا مضمون بعد والی آیت پر ختم ہوتا ہے، اسی وجہ سے علامہ شامی علیہ الرحمہ نے’’سورۂ ص‘‘ میں   ’’آیت نمبر:25 ‘‘ پر سجدہ کرنے کو اولیٰ قرار دیا ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"و (‌ص) عند قوله: {فاستغفر ربه وخر راكعا وأناب}."

(کتاب الصلوٰۃ، الباب الثالث عشر في سجود التلاوة، ج:1، ص:132، ط:رشیدیة)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وفي ص عند - ’’وحسن مآب‘‘ (ص: 25)- وهو أولى من قول الزيلعي عند - ’’وأناب‘‘ - لما نذكره .................. والظاهر أن هذا الاختلاف مبني على أن السبب تلاوة آية تامة كما هو ظاهر إطلاق المتون وأن المراد بالآية ما يشمل الآية والآيتين إذا كانت الثانية متعلقة بالآية التي ذكر فيها حرف السجدة، وهذا ينافي ما مر عن السراج من تصحيح وجوب السجود بقراءة حرف السجدة مع كلمة قبله أو بعده لا يقال ما في السراج بيان لموضع أصل الوجوب وما مر عن الإمداد بيان لموضع وجوب الأداء أو بيان لموضع السنة فيه. لأنا نقول إن الأداء لا يجب فور القراءة كما سيأتي وما مر في ترجيح مذهبنا من قولهم لأنها تكون قبل وجود سبب الوجوب ."

(کتاب الصلاۃ، باب سجود التلاوة، ج: 2، ص: 103،104، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں