بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۹۵ اور ۱۹۶ کا ترجمہ


سوال

سورہ بقرہ کی آیت 195 اور 196 کا ترجمہ چاہیے!

جواب

{ وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ }  [البقرة: 195]

ترجمہ : اور تم لوگ (جان کے ساتھ مال بھی)  خرچ کیا کرو اللہ کی راہ میں اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں تباہی میں مت ڈالو  اور کام اچھی طرح کیا کرو، بلاشبہ اللہ تعالی پسند کرتا ہے اچھی طرح کام کرنے والوں کو۔ (بیان القرآن)

{وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (196) } [البقرة: 196]

ترجمہ : اور (جب حج و عمرہ کرنا ہو تو اس) حج و عمرہ کو اللہ تعالیٰ کے واسطے پورا پورا کیا کرو۔  پھر اگر (کسی دشمن یا مرض کے سبب) روک دیے جاؤ تو قربانی کا جانور جو کچھ میسر ہو (ذبح کرو) اور اپنے سروں کو اس وقت تک مت منڈاؤ جب تک کہ قربانی اپنے موقع پر نہ پہنچ جائے (اور وہ موقع حرم ہے کہ کسی کے ہاتھ جانور بھیج دیا جائے) البتہ اگر کوئی تم میں سے بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہو (جس سے پہلے ہی سر منڈانے کی ضرورت پڑجائے) تو (وہ سر منڈوا کر) فدیہ (اس کا شرعی بدلہ) دے دے (تین) روزے سے یا (چھ مسکین کو) خیرات دے دینے سے یا ایک بکری ذبح کردینے سے۔ پھر جب تم امن کی حالت میں ہو (یا پہلے ہی سے کوئی خوف و مزاحمت پیش آیا ہو یا ہوکر جاتا رہا ہو) تو جو شخص عمرہ سے اس کو حج کے ساتھ ملا کر منتفع ہوا ہو (یعنی ایام حج میں عمرہ کو بھی کیا ہو) تو جو کچھ میسر ہو قربانی (ذبح) کرے (اور جس نے صرف عمرہ یا حج کیا اس پر حج  وغیرہ سے متعلق کوئی قربانی نہیں) پھر جس شخص کو قربانی کا جانور میسر نہ ہو تو (اس کے ذمہ) تین دن کے روزے ہیں (ایام حج میں) اور سات ہیں جب کہ حج سے تمہارے لوٹنے کا وقت آجائے یہ پورے دس ہوئے۔ یہ اس شخص کے لیے ہے جس کے اہل (و عیال) مسجد حرام (یعنی کعبہ کے قریب میں نہ رہتے ہوں یعنی قریب کا وطن دار نہ ہو) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو (کہ کسی امر میں خلاف نہ ہوجائے) اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ (بیباکی اور مخالفت کرنے والوں کو) سزائے سخت دیتے ہیں۔(بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں