بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۂ حج میں سجدہ تلاوت کی تعداد


سوال

سورۂ  حج میں جو دوسرا سجدہ ہے جوکہ شافعی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

قرآن پاک میں چودہ آیات سجدہ ہیں، ان کو پڑھنے سے سجدہ تلاوت لازم ہوجاتا ہے، احناف کے نزدیک سورۃ حج میں ایک سجدہ تلاوت ہے، جو اس آیت میں ہے:  

{أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ} [الحج: 18]

ترجمہ :  اے مخاطب کیا تجھ کو (عقل سے یا مشاہدہ سے) یہ بات معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے (اپنی اپنی حالت کے مناسب) سب عاجزی کرتے ہیں جو کہ آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت سے (تو) آدمی بھی،  اور بہت سے ایسے ہیں جن پر (بوجہ منقادنہ ہونے کے) عذاب ثابت ہوگیا ہے اور (سچ یہ ہے کہ) جس کو خداوند ذلیل کرے (اور اس کی توفیق ہدایت نہ ہو) اس کا کوئی عزت دینے والا نہیں (اور) اللہ تعالیٰ کو (اختیار ہے) جو چاہے کرے۔ (بیان القرآن)

اور سورۂ حج میں دوسرا سجدہ احناف کے نزدیک سجدہ تلاوت نہیں ہے، بلکہ وہ نماز کے سجدہ کا ذکر ہے، اس لیے اس کے ساتھ رکوع کا بھی ذکر ہے، اور جہاں قرآن میں سجدہ کے ساتھ رکوع کا بھی ذکر ہے اس سے نماز کے سجدہ مراد ہیں، وہ آیت یہ ہے :

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (77)} [الحج: 77]

ترجمہ : اے ایمان والو تم رکوع کیا کرو اور سجدہ کیا کرو اور اپنے رب کی عبادت کیا کرو اور تم (ایسے) نیک کام (بھی) کیا کرو امید (یعنی وعدہ) ہے کہ تم فلاح پاؤ گے۔

لہذا اس آیت کی تلاوت سے سجدہ کرنا واجب نہیں ہوگا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 103):
"(يجب) بسبب (تلاوة آية) أي أكثرها مع حرف السجدة (من أربع عشرة آية)  أربع في النصف الأول وعشر في الثاني (منها أولى الحج) أما ثانيته فصلاتية لاقترانها بالركوع 

(قوله: لاقترانها بالركوع) لأن السجدة متى قرنت بالركوع كانت عبارة عن السجدة الصلاتية كما في قوله تعالى {واسجدي واركعي} [آل عمران: 43] بدائع.
(قوله: خلافًا للشافعي وأحمد) حيث اعتبرا كلا من سجدتي الحج ولم يعتبرا سجدة ص، كما في غرر الأفكار". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201982

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں