بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہر نماز کے بعد سورت کی تلاوت


سوال

ہر نماز  کے بعد کون سی سورت کی تلاوت کرنی چاہیے،  جیسے  کہ نماز فجر کے بعد سورۃ  یسین کی تلاوت کرتے ہیں؟

جواب

 صبح  کے  وقت سورۂ  یس اور  رات  میں سورۂ   ملک اور سورۂ  واقعہ اور سورۂ  الم سجدہ   پڑھنے  کی فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے ۔ 

مشکاۃ المصابیح، (1/668):

"وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَرَأَ سُورَةَ  الْوَاقِعَةِ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ لَمْ تُصِبْهُ فَاقَةٌ أَبَدًا». وَكَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَأْمُرُ بَنَاتَهُ يَقْرَأْنَ بهَا فِي كل لَيْلَة. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان".

اور سورہ ملک کے فضائل کے بارے میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان میں سے بعض تو مطلق ہیں یعنی کسی خاص وقت کی قید نہیں ہے، جب کہ بعض احادیث میں رات کو پڑھنے کا ذکر ہے، مثلاً  یہ  کہ رسول اللہ ﷺ رات کو سورہ ملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سورہ سجدہ اور سورہ ملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے۔

سنن الترمذی، ت بشار، (5/15):

’’حدثنا هريم بن مسعر، قال: حدثنا الفضيل بن عياض، عن ليث، عن أبي الزبير، عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لاينام حتى يقرأ الم تنزيل، وتبارك الذي بيده الملك‘‘.

حاصل یہ ہے کہ سورۂ واقعہ اور سورۂ ملک کی رات کو  تلاوت کرنے کی فضیلت حدیث میں وارد ہوئی ہے، البتہ کوئی مخصوص وقت حدیث میں منقول  نہیں ہے،   لیکن  چوں کہ آپ ﷺ کا معمول یہ تھا کہ سونے سے پہلے الم سجدہ  اور  سورۂ  ملک  پڑھ  کر سوتے  تھے اور ظاہر ہے کہ عشاء کی نماز ادا کرنے کے بعد ہی سونے کا معمول تھا، اس لیے رات مغرب یا عشاء کے بعد کسی بھی وقت سورۂ واقعہ  کی تلاوت کرلی جائے اور سوتے وقت سورۂ ملک کا اہتمام کیا جائے۔

اور ظہر   اور عصر کے بعد   کسی سورت  پڑھنے  کے سلسلے میں ہمیں کوئی صراحت نہیں مل سکی۔

البتہ عصر کے بعد احادیث میں مستقل  دعائیں پڑھنے  کی ترغیب آئی ہے ، اسی طرح صبح کے وقت بھی مسنون دعائیں ہیں، ان اوقات میں ان معمولات کا اہتمام کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200785

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں