بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۃ مریم اور آل عمران میں حضرت مریم علیہا السلام کی دو مختلف نسبتوں میں تطبیق


سوال

قرآن کریم پڑھتے ہوئے مجھے ایک جگہ کچھ اشکال ہوتاہے سورۃ مریم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم کو ہارون علیہ السلام کی بہن کہاگیا ہےاورسورۃ اٰ ل عمران میں حضرت مریم کو عمران کی بیٹی کہا گیا ہےجو کہ حضرت موسیٰ اورہارون علیہ السلام کے والد تھےجبکہ تاریخ بتاتی ہے موسیٰ علیہ السلام اورہارون علیہ السلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ایک ہزار سال قبل گذرےتھے ؟

جواب

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران کے پاس بھیجاتو انہوں نے بھی یہی سوال کیا تھا کہ تمہارے قرآن میں حضرت مریم کو " اخت ہارون" کہا گیا ہے حالانکہ ہارون علیہ السلام ان سےبہت برس پہلےگزرچکے ہیں، حضرت مغیرہ کو اس کا جواب معلوم نہیں تھا، جب واپس آئے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کاذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ تم نے ان سے یہ کیوں کہہ دیا کہ اہل ایمان کی عادت ہے برکت کے لیے انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر اپنےنام رکھتے ہیں اوران کی طرف نسبت کیا کرتے ہیں ( رواہ مسلم والترمذی) اس حدیث کی تطبیق میں دواحتمال ہوسکتے ہیں : 1۔ ایک یہ کہ حضرت مریم کی نسبت حضرت ہارون کی طرف اس لیے کردی گئی کہ وہ ان کی نسل و اولاد میں سے ہیں اگرچہ زمانہ کتنا ہی بعید ہوگیا ہو جیسے کہ عرب کی عادت ہے کہ قبیلہ تمیم کے آدمی کو " اخاعمیم" اور عرب کے آدمی کو " اخا عرب " بولتے ہیں ۔ 2۔ دوسرا احتمال یہ ہے کہ یہاں ہارون سے مراد ہارون جوکہ نبی اورموسیٰ علیہ السلام کے رفیق تھے وہ مراد نہیں بلکہ حضرت مریم کے اپنے بھائی کا نام ہارون تھا جوکہ تبرکاً حضرت ہارون علیہ السلام کے نام پر رکھا گیا تھااس طرح حضرت مریم کو " اخت ہارون" کہنا اپنے حقیقی معنی کے اعتبارسے درست ہوگیا۔( بحوالہ معارف القران، ج،6، ص۔27) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں