بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی رقم سے ٹیکس کی ادائیگی جائز نہیں ہے


سوال

حکومت ہم سے تنخواہ ،کاروبار ،بجلی ،گیس اور پراپڑتی پر ٹیکس لیتی ہے ،میں اور میرا بیٹا سرکاری ملازم ہے ،حکومت ہماری تنخواہ سے انکم ٹیکس کاٹ لیتی ہے ،ہمارے پاس کچھ سرمایہ ہے  جو بینک میں بلا سود اکاؤنٹ میں رکھا ہوا ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ وہ سرمایہ حکومت کی نیشنل سیونگ سکیم میں جمع کروادیں اور حکومت جو ہمیں سود دے گی اس سے ہم ٹیکس کی ادائیگی کریں گے ،سود کی رقم ہم ذاتی استعمال میں نہیں لائیں گے ،دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا ہمارا اس طرح کرنا شرعا درست ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ نیشنل سیوینگ اسکیم ایک سودی اسکیم ہے،اس اسکیم کے سرٹیفکس خریدنا شرعًا جائز نہیں ہے اور اسی طرح اس سے حاصل ہونے والا نفع لینا بھی شرعًا سود ہونے کی وجہ سے حرام ہے اور اس کا استعمال جائز نہیں ہے ،اگر لاعلمی میں سرٹیفکس کوئی خرید لے اور سودی نفع حاصل ہو تو بلا نیت  ثواب اس سودی رقم کو غرباء اور فقراء میں صدقہ کرنا شرعًا واجب ہوتا ہے ،ایسی سودی رقم کا مصرف غرباء اور فقراء ہی ہیں اس کے علاوہ کسی اور مقصد میں اس کا استعمال کرنا شرعًا جائز نہیں ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

يَمْحَقُ ٱللَّهُ ٱلرِّبَوٰاْ وَيُرْبِي ٱلصَّدَقٰتِ 

ترجمہ:اللہ تعالی سود کو مٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے  صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے نیشنل سیونگ اسکیم کے سرٹیفکس خریدنا ہی شرعًا جائز نہیں ہے ،چہ جائیکہ سائل اس کے نفع کو کسی اور استعمال میں لائے یا اس کے ذریعہ سے دیگر ادائیگیاں کرے ،اگر نفع وصول کر لیا اور اس نفع سے ٹیکس کی ادائیگیاں کرے گا تو سائل دہرے گناہ کا مرتکب ہوگا سود لینے اور سودی رقم کو استعمال کرنے کا گناہ ملے گا اور یہ دونوں ہی ناجائز اور حرام ہیں۔

قرآن کریم میں ہے:

لَوْلَا يَنْهَىٰهُمُ ٱلرَّبَّٰنِيُّونَ وَٱلْأَحْبَارُ عَن قَوْلِهِمُ ٱلْإِثْمَ وَأَكْلِهِمُ ٱلسُّحْتَ لَبِئْسَ مَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ.

ترجمہ: ان کو مشائخ اور علماء گناہ کی بات کہنے سے اور حرام مال کھانے سے کیوں نہیں منع کرتے، واقعی ان کی یہ عادت بری ہے۔ 

قرآن کریم میں ہے:

وَأَخْذِهِمُ ٱلرِّبَوٰاْ وَقَدْ نُهُواْ عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوٰلَ ٱلنَّاسِ بِٱلْبٰطِلِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيْمًا          

ترجمہ:اور بہ سبب اس کے کہ وہ سود لیا کرتے تھے حالانکہ ان کو اس سے ممانعت کی گئی تھی اور بسبب اس کے کہ وہ لوگوں کے مال ناحق طریقہ سے کھاجاتے تھے اور ہم نے ان لوگوں کے لیے جو ان میں سے کافر ہیں دردناک سزا کا سامان کر رکھا ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں