بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

سودی رقم ذاتی استعمال میں لا کر وراثت کا فلیٹ صدقہ کرنا


سوال

میرے پاس وراثت کا ایک فلیٹ ہے،جس کی مالیت تقریباً 30لاکھ روپے ہے،اتنی ہی رقم وراثت میں بینک سود کی بھی ملی ہے۔کیا ایسا ممکن ہے کہ میں یہ فلیٹ زکوۃ کے حق دار کو دے کر بینک کےسود کی رقم اپنے ا ستعمال کے لیے پاک کر لوں؟ بصورتِ دیگر مجھے فلیٹ بیچ کر رقم حاصل کرنی ہوگی اور بینک سود زکوۃ کے حق دار کو دینا ہوگا،اس میں کافی وقت، بھاگ دوڑ اور اخراجات درکار ہوں گے۔

جواب

بینک کے سودی اکاؤنٹ میں موجود اصل رقم ورثا کے درمیان تقسیم کی جائے گی، اضافی سودی رقم بینک سے نہ نکالیں، اگر نکال لی ہے تو ثواب کینیت کے بغیر صدقہ کرنا ضروری ہے، ایسا کرنا جائز نہیں کہ بینک کی سودی رقم استعمال کرکے فلیٹ بیچ کر مستحقین زکاۃ پر خرچ کی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

فإن علموا أربابه ردوه عليهم وإلا تصدقوا به

(ردالمحتار، كتاب الحظر و الإباحة، فصل في البيع ٦/ ۳۸٦ ط:سعيد)فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200774

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں