بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی رقم کا مصرف


سوال

سود کا پیسہ بغیر ثواب کی نیت کے ایسے غریب آدمی کو دے سکتے ہیں جو حجام ہو، اس کی بیٹی کی شادی ہے، وہ لیٹرین بنا لے، یا ایسا کوئی شخص ہو جو مِل میں ملازمت کرتا ہو، کرایہ کے مکان میں رہتا ہو، بہت غریب ہو، غیر سید ہو، اس کی بیوی سیدہ ہو، اس کو دے سکتے ہیں؟ وہ اس کو شادی بیاہ میں استعمال کرے یا علاج معالجہ کروا لے۔

سود کا پیسہ در اصل مجھے بینک کے سیونگ اکاؤنٹ سے حاصل ہوا ہے۔

جواب

اگر   سودی رقم کو واپس بینک میں جمع کرنا ممکن نہ ہو تو اس کا مصرف یہ ہے کہ کسی مستحقِ زکوۃ  شخص  کو وہ رقم ثواب کی نیت کے بغیر مالک بناکر دے دی جائے؛ لہٰذا اگر کوئی غریب حجام ہو یا کوئی دوسرا ایسا ملازم  ہو جو مستحقِ زکوۃ ہو اُس کو سودی رقم دی جا سکتی ہے،اس کے بعد اس کا اختیار ہے کہ وہ اس رقم کو اپنی کسی بھی ضرورت میں خرچ کرے ۔

باقی اگر کسی کا  سیونگ اکاؤنٹ  ہو تو اس کو جلد از جلد ختم کر کے کرنٹ اکاؤنٹ میں منتقل کر دینا چاہیے، سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کی وجہ سے سُود کا ملنا اور اس رقم کو لینا  بھی گناہ کا باعث ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل ‌الكسب ‌الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه۔

( کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ ، فصل فی البیع ،9/553/ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں