سیونگ بینک اکاؤنٹ کی سود والی رقم سے غرباء ومساکین کاموبائل ریچارج بلانیت ثواب کرسکتے ہیں؟
واضح رہے بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر بینک کی طرف سے جو منافع ملتا ہے وہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے،اور جس طرح سودی رقم کا استعمال کرنا حرام ہے اسی طرح سودی رقم کو وصول کرنا بھی حرام ہے، نیز بینک کی طرف سے اکاؤنٹ میں یہ رقم ڈالے جانے کے باوجود آدمی اس سودی رقم کا مالک نہیں بنتا ہے ، چناں چہ کسی بھی صورت اس سودی رقم کا اکاؤنٹ سے نکلوانا اور وصول کرنا ہی جائز نہیں ہے، چاہے اپنے استعمال کی نیت ہو یا کسی ضرورت مندفرد یا ادارے کو دینے کی نیت ہو۔
البتہ اگر کسی شخص کو مسئلہ معلوم نہ تھا اور اس نے یہ رقم وصول کر لی ہو تو اس کے لیے یہ حکم ہے کہ پہلے تو وہ یہ کوشش کرے کہ جہاں سے یہ سودی رقم لی ہے اسی کو واپس کردے، لیکن اگر باوجود کوشش کے اسی شخص یا ادارے کو واپس کرنا ممکن نہ ہو تو پھر کسی ضرورت مند مستحقِ زکات غریب شخص کو ثواب کی نیت کے بغیر نقد رقم دے دے اور پھر اس کی مرضی وہ موبائل کے ریچارج میں استعمال کرے یا اپنی کسی اور ضرورت میں، لیکن اس رقم سے کسی غریب کے موبائل کاخود ریچارج کرنا جائز نہیں۔
"ویردونها علی أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه."
(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ ، فصل في البیع ،6/ 385 ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100130
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن