بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی قرضہ لینا


سوال

آج کل گورنمنٹ آف پاکستان میں بینک کے ذریعے ہاؤس لون دینا شروع کیا ہے، جس میں میزان بینک اور دیگر اسلامی بینک بھی حصہ لے رہے ہیں، کیا یہ قرض لینا جائز ہے؟ اس میں صاف لکھا ہوا ہے کہ پانچ سے نو فیصد تک سود ہے؟

جواب

بینک کسی بھی قسم کا ہو، اس  سے کسی بھی قسم کا سودی قرضہ لینا جائز نہیں ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں گھر کے لیے دیے جانے والا قرضہ جو کہ سود پر مشتمل ہے، اس کو لینے کی اجازت نہیں ہے۔ مروجہ غیر سودی بینک اس اسکیم میں شرکتِ متناقصہ کی بنیاد پر قرض فراہم کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں، اس عقد میں بھی جواز کے تقاضے شرعًا مکمل نہیں ہیں، لہٰذا مذکورہ اسکیم کے تحت گھر بنانے کے لیے مروجہ غیر سودی بینکوں سے بھی قرض لینے کی شرعًا اجازت نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں