بینک والے ایک شخص کو پچاس لاکھ نقد دیتے ہیں اور پھر اسی شخص سے نوے لاکھ قسط وار وصول کرتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
مذکورہ صورت سود کی ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 166):
"في الأشباه: كل قرض جرّ نفعًا حرام."
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144204201284
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن