بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سود پر گھر لینے والے شخص کے ساتھ شرکت کا حکم


سوال

ایک شخص جس نے گھر سود پر خریدا ہو اس کے ساتھ کاروباری شراکت جائزہے؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں سود پر گھر خریدنے والے شخص  اگر حلال مال سے شرکت کر رہا  ہے تو اس کے ساتھ کاروباری شراکت جائز ہے۔نیز مذکورہ شخص کا سود پر گھر لینا نا جائز عمل ہے اور مذکورہ شخص کو اس سے توبہ کرنی چاہیے اور سائل کو چاہیے کہ سائل اس شخص کو سمجھائے اور اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ سود کی اس لعنت سے توبہ کرے۔

امداد الفتاوی میں ہے:

"سوال: والد صاحب قبلہ نے پہلے غلہ کی تجارت کی تھی ، اس میں بہت نقصان ہوا، اب بجائے اس کے نمک کی سوداگری کی ہے اور بفضلہ صورت اچھی معلوم ہوتی ہے، ایک شخص شریک ہونا چاہتے ہیں ، یہ صاحب پہلے پولیس میں ملازم تھے۔ اب معزول ہوگئے ہیں، مال ان کا مشکوک بلکہ غالب خراب ہے، ان کی شرکت کے نسبت کیا حکم ہے۔ نمک کی خریدار اس طرح ہوتی ہے کہ روپیہ سرکاری خزانہ میں ہر جگہ جمع کیا جاسکتا ہے، وہاں سے رسید لے کر سرکاری پرمٹ گوادم واقع جھیل سانبھر کو بھیج دی جاتی ہے اور نمک وہاں سے آجاتا ہے یا نوٹ  خرید کر کسی آڑتی کو بھیج دیے جاتے ہیں وہ نمک خرید کر بھیج دیتا ہے، ان صورتوں میں خراب روپیہ شامل کرنے میں کیا حکم ہے؟

جن کا مال خراب ہے وہ کسی سے قرض لیکر شرکت کرلیں، پھر وہ قرض اپنے ذخیرہ سے ادا کردیں اور بدون اس تدبیر کے خزانہ میں جمع کرنا یا نوٹ خریدنا اس خرابی کا رافع نہیں ہوسکتا، لان البدل في حكم البدل عنه بخلاف القرض فانه ليس بمبادلة  كما لا يخفي۔"

(کتاب الشرکۃ، ج  نمبر ۳، ص نمبر ۵۱۸،مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں