میں نے 2008 میں بینک سے کچھ قرضہ لیا اور لینے کے بعد مجھے میرے گناہ کا اندازہ ہوا۔ میں نے اپنے اللہ سے سچے دل سے توبہ کی اور بی سی ڈال کر میں نے اس ماہ میں بی سی ڈال کر ان قرضوں کو ابھی اتارا ہے ۔مگر خیالات یہ ہیں کہ میری آمدنی بھی کم ہو گئی ہے اور جتنا میں کماتا ہوں اس سے زیادہ مجھے بی سی کا دینا پڑ رہا ہے۔ مجھے اس بات کی خوشی تو ہے کہ میرا قرض اتر گیا ، میرے اللہ نے مجھے موقع دیا کہ میں حرام کام سے باہر نکل آؤں مگر اب میں پریشان ہوں کہ اپنی اخراجات کیسے پورے کروں جب کہ بی سی بھی تو قرض ہے۔میں پچھلے سات ماہ سے نئی نوکری کی تلاش کر رہاہوں مگر مجھے کوئی انٹر ویو کی کال تک نہیں آتی ہے۔میرے خیال میں توبہ کے ساتھ کوئی اور چیز بھی مجھے کرنا ہے جو میں بھول رہاہوں، آپ ذرا روشنی ڈالیں۔
وعلیکم السلام یہ بات نہایت مستحسن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو توفیق دی کہ آپ کے دل میں سود جیسے بڑےگناہ سے چھٹکارے کا داعیہ پیدا ہوا، دل میں کسی گناہ پر کھٹکا ہونا یہ ایمان اور اللہ تعالیٰ سے ڈر کی علامت ہے جو نہایت ہی اچھی چیز ہے کیونکہ توبہ کی توفیق اسی شخص کو ملتی ہے جسے اپنے گناہ کا احساس ہو۔
فتوی نمبر : 143101200157
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن