سود لینا اور دینا کیسا ہے؟
سود لینا اور سود دینا دونوں قرآن و حدیث کی قطعی نصوص سے حرام ہیں، اور سود لینے دینے والے کے بارے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
"{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ}."[البقرة: 278، 279]
ترجمہ:"اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو ، اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑدو، اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگر تم (اس پر عمل ) نہ کروگے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے۔"(از بیان القرآن)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"{يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ}."[البقرة: 276]
ترجمہ:"اللہ سود کو مٹاتے ہیں، اور صدقات کو بڑھاتے ہیں"۔(از بیان القرآن)
حدیثِ مبارک میں ہے:
"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه» ، وقال: «هم سواء»".
(صحیح مسلم ،باب لعن آکل الربا۔۔۔۔،ج:3،ص:1219،داراحیاء التراث )
ترجمہ:"حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم ﷺ نے سود کھانے (لینے) والے پر، سود کھلانے (دینے) والے پر، سودی لین دین لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر سب ہی پر لعنت فرمائی ہے نیز آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ سب (اصل گناہ میں) برابر ہیں۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405101485
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن