بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹرسٹ کے پیسے سے انکم ٹیکس دینا


سوال

 کیا انٹرسٹ کے پیسے سے انکم ٹیکس دینا جائز ہے؟

جواب

سو د کا  پیسہ مالِ حرام ہے، سود  قطعی نصوص سے حرام ہے اس کا وصول کرنا ہی ناجائز ہے، اگر غلطی سے وصول کرلیا ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس کے  مالک کو لوٹادیا جائے اور اگر یہ ممکن نہ ہوتو ثواب کی نیت کے بغیر  صدقہ کردیا جائے۔ اور اگر غفلت یا لاعلمی میں  حکومتی ادارہ یا حکومتی بینک سے  سود وصول کرلیا گیا ہو تو انکم ٹیکس کی  مد میں دینے کی گنجائش ہوگی ،   تاہم اس میں یہ ملحوظ رہے  انکم ٹیکس میں رقم دینے کے لیے جان بوجھ کر  سود لینا جائز نہیں ہوگا ، بلکہ سود لینے کا کبیرہ گناہ ہوگا،البتہ اگر پراؤیٹ بینک سے غفلت میں یا جان بوجھ کر سود وصول کیا ہو تو انکم ٹیکس کی مد میں سود کی رقم دینا جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها؛ لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه."

(كتاب الحظر والاباحة، ج:6، ص:385، ط:ايج ايم سعيد)

معارف السنن میں ہے:

"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة وغیرها: أن من ملك بملك خبیث، ولم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء ... قال: و الظاهر أن المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة."

(أبواب الطهارة، باب ما جاء: لاتقبل صلاة بغیر طهور، ج:1، ص:34، ط: المکتبة الأشرفیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401101211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں