کیا میں بینک میں جمع شدہ پرافٹ کی رقم کو نکال کر اپنے بھائی کو جو مستحقین میں آتا ہے ، یہ رقم ثواب کی نیت کے بغیر دے سکتی ہوں، مجھے گناہ تو نہیں ہو گا ؟ اور یہ بھی کہ میرا بھائی ساتھ ہی رہتا ہے، کیا میرا اس طرح سود کی رقم دینا ٹھیک ہے ؟
واضح رہے کہ بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا جائز نہیں ہے، اگر سائلہ نے اپنے اختیار سے سیونگ اکاؤنٹ کھولا ہے تو اس پر استغفار بھی کرے اور اسے فورًا بند کردے یا کرنٹ اکاؤنٹ سے تبدیل کردے۔ اور اگر سیونگ اکاؤنٹ سائلہ کی رضامندی سے نہیں کھولا گیا، یا اب تبدیل یا بند کرنا سائلہ کے لیے ممکن نہیں ہے اور اسی سیونگ اکاؤنٹ کو استعمال کرنا مجبوری ہے تو صرف اصل سرمایہ استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ بینک کے منافع (سود) سے متعلق اصل حکم یہ ہے کہ اُس کو بینک سے وصول ہی نہ کیا جائے، لیکن اگر وہ وصول کر لیا ہو تو کسی مستحق کو ثواب کی نیت کے بغیر دے دیا جائے، ثواب کی نیت سے دینا جائز نہیں ہے، لہذا اگر آپ نے سودی رقم وصول نہیں کی تو اسے ہرگز وصول نہ کریں، اور اگر لاعلمی میں وصول کرچکی ہیں تو آپ ثواب کی نیت کے بغیر وہ رقم اپنے مستحق بھائی کو اس کی ذاتی ضروریات میں خرچ کرنے کے لیے دے سکتی ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200924
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن