اگر مسجد کا بینک میں سیونگ اکاؤنٹ ہو اور جمع شدہ رقم پر سود بھی جمع ہورہا ہوتو اس صورت میں جو سود کی رقم ہے وہ کن مصارف پر خرچ کی جاسکتی ہیں؟ مجوزہ مصارف ذیل میں درج ہیں:
علاقے کےغریب، پسماندہ گھرانوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کی شادیوں پر خرچ کی جاسکتی ہے؟
کیا غریب بچوں کی تعلیم کےلۓ خرچ کی جاسکتی ہے؟
کیا غریبوں کےلۓ ماہانہ ادویات فراہم کی جاسکتی ہیں؟
علاقے سے تعلق رکھنے والےمہلک امراض میں مبتلا افراد کے علاج و معالجے پر خرچ کی جاسکتی ہیں؟
جو افراد زکوٰۃ کے مستحق ہو ان پر صرف کی جاسکتی ہیں؟
صورتِ مسئولہ مسجد کے نام پر سیونگ اکاؤنٹ کھولنا جائز ہی نہیں تھا ، اس لیے جلداز جلد اس قسم کی اکاؤنٹ کو بند کردیا جائے، مسجد کی رقم سنبھالنے میں مشکلات ہوں تو ضرورت کی بناء پرصرف کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی گنجائش ہے،جمع شدہ سودی رقم کا حکم یہ ہے کہ وصول ہی نہ کی جائے اور اگر وصول کرلیں تو اسے بلانیت ثواب فقراء ومساکین کو دیناضروری ہے، جس میں ہر وہ شخص داخل ہے جو مستحق زکوٰۃ ہو ،لہذا ذکرکردہ مصارف میں جو بھی مستحق زکوٰۃ ہوں ان کو یہ رقم دی جاسکتی ہے۔ چونکہ اس طرح کی رقم صدقہ کرنا ضروری ہے اس لیے مستحقین کو بطور تملیک دینا ضروری ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
" (وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرض."
(كتاب القرض، فصل في شرائط ركن القرض، ج:7، ص:395، ط:دار الكتب العلمية)
معارف السنن میں ہے:
"قال شيخنا: ويستفاد من كتب فقهائنا " كالهداية" وغيرها أن : من ملك بملك خبيث ولم يمكنه الرد إلى المالك فسبيله التصدق على الفقراء."
(أبواب الطهارۃ، ج:1، ص:95، ط:مجلس الدعوۃ والتحقیق الإ سلامي)
فتاوی شامی میں ہے:
" قال تاج الشريعة: أما لو أنفق في ذلك مالا خبيثا ومالا سببه الخبيث والطيب فيكره لأن الله تعالى لا يقبل إلا الطيب، فيكره تلويث بيته بما لا يقبله. اهـ. شرنبلالية."
(کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:2، ص:520، ط:رشیدیه)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144603103265
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن