بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سود کا ریکارڈ رکھنے والے کا حکم


سوال

اگر اکاؤنٹنٹ  ریکارڈ کے لیے سود کا اندراج  لیجر یا جرنل (ledger or journal) میں کرے تو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟

جواب

واضح  رہے کہ احادیثِ مبارکہ میں سودی معاملہ کرنے والے کی طرح سودی معاملہ  لکھنے والے پر بھی وعید وارد ہوئی ہے اس لیے کہ یہ لکھنے والا اصل سودی معاملے  میں تعاون کر رہا ہے اور اس سے راضی بھی ہے اور ناجائز معاملے کا تعاون کرنا یا اس سے رضامند رہنا ناجائز ہے، لہذا  اکاؤنٹنٹ  ریکارڈ کے لیے سود کا اندراج  لیجر یا جرنل (ledger or journal) میں کرنا  اور اس کی تنخواہ ناجائز اور حرام ہے۔

فتح الباري لابن حجر  میں ہے:

" وقال بن التين ليس في حديثي الباب ذكر لكاتب الربا وشاهده وأجيب بأنه ذكرهما على سبيل الإلحاق لإعانتهما للآكل على ذلك وهذا إنما يقع على من واطأ صاحب الربا عليه فأما من كتبه أو شهد القصة ليشهد بها على ما هي عليه ليعمل فيها بالحق فهذا جميل القصد لا يدخل في الوعيد المذكور وإنما يدخل فيه من أعان صاحب الربا بكتابته وشهادته فينزل منزلة من قال إنما البيع مثل الربا."

(قوله باب قول الله عز وجل يا أيها الذين آمنوا لا تأكلوا الربا اضعافا مضاعفة الآية، ج4، ص314، دار المعرفة)

مرقاة المفاتيح  میں ہے :

"(فإن لم يأكله أصابه من بخاره ويروى من غباره) أي يصل إليه أثره بأن يكون شاهدا في عقد الربا أو كاتبا أو آكلا من ضيافة آكله أو هديته، والمعنى أنه لو فرض أن أحدا سلم من حقيقته لم يسلم من آثاره، وإن قلت جدا."

(كتاب البيوع، باب الربا، ج5، ص1922، دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403102245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں