بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سود کی سے رقم بلا تملیک پل یا راستہ بنانے کا حکم


سوال

سود کے مال سے راستہ پل بنانا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ   سود کی رقم   اصل مالک کو  واپس کرنا ضروری ہے اور اگر واپس کرنا ممکن نہ ہو تو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا ضروری ہے؛کیوں کہ سودی رقم   کا مصرف بلا نیتِ ثواب فقراء پر صدقہ کرنا ہے، لہذا  سود کی رقم  براہ راست   پل یا راستہ کی تعمیر  میں لگانا درست نہیں ہے۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"والحاصل أنه إن علم ‌أرباب ‌الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه، وإن كان مالا مختلطا مجتمعا من الحرام ولا يعلم أربابه ولا شيئا منه بعينه حل له حكما، والأحسن ديانة التنزه عنه...ومفاده الحرمة وإن لم يعلم أربابه وينبغي تقييده بما إذا كان عين الحرام ليوافق ما نقلناه، إذ لو اختلط بحيث لا يتميز يملكه ملكا خبيثا، لكن لا يحل له التصرف فيه ما لم يؤد بدله."

(کتاب البیوع،باب البیع الفاسد، مطلب فيمن ورث مالا حراما، ج:5، ص:99،  ط:سعید)

الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:

"والملك الخبيث ‌سبيله ‌التصدق به، ولو صرفه في حاجة نفسه جاز. ثم إن كان غنيا تصدق بمثله، وإن كان فقيرا لا يتصدق."

(كتاب  الغصب ،ج:3، ص:61،  ط:دارالفكر)

بذل المجهود في حل سنن أبي داود میں ہے:

"صرح الفقهاء بأن من اكتسب مالاً بغير حق، فإما أن يكون كسبه بعقد فاسد، كالبيوع الفاسدة والاستئجار على المعاصي والطاعات، أو بغير عقد، كالسرقة والغصب والخيانة والغلول، ففي جميع الأحوال المال الحاصل له حرام عليه، ولكن إن أخذه من غير عقد ولم يملكه يجب عليه أن يرده على مالكه إن وجد المالك، وإلَّا ففي جميع الصور يجب عليه أن يتصدق بمثل تلك الأموال على الفقراء..ويريد أن يدفع مظلمته عن نفسه، فليس له حيلة إلَّا أن يدفعه إلى الفقراء." 

(كتاب الطهارة، باب فرض الوضوء، ج:1، ص:359، ط:مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"اسکول کی تعمیر اور پیشاب خانے وغیرہ مستحق نہیں ہوتے جو کہ تصدق کا حاصل ہے، اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے۔ مستحق کو مالک بنا کر دے دیا جائے ، پھر وہ جو دل چاہے، جہاں چاہے خرچ کرے۔ سابقہ فتویٰ نمبر: ۹۲/۱۱/۲۵،۵۰۵۴ھ، میں اختصار کی وجہ سے تفصیل نہیں آسکی ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم ۔حرره العبد محمود غفرلہ، دار العلوم دیوبند۔ الجواب صحیح بندہ نظام الدین عفی عنہ، دارالعلوم دیو بند ۔"

(کتاب البیوع، باب الربو، ج:16، ص:386، ط:ادارۃ الفاروق)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503102000

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں