کیا پانچ سال کی سونے پر دینے والی زکات ان گزرے پانچ سال کی سونے کی قیمت پر دی جائے گی یا موجودہ سونے کی قیمت پر؟
بصورتِ مسئولہ مذکورہ سونے سے گزشتہ سالوں کی زکوۃ کی ادائیگی میں سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا، نیز گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ نصاب کے بقدر موجود سونے کی مجموعی قیمت سے گزشتہ ہر سال کے بدلے اس کا ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا، اور اس مقدار کو اگلے سال کی زکاۃ نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح آگے بھی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:
"وأما وجوب الزكاة فمتعلق بالنصاب إذ الواجب جزء من النصاب، واستحقاق جزء من النصاب يوجب النصاب إذ المستحق كالمصروف... وبيان ذلك أنه إذا كان لرجل مائتا درهم أو عشرين مثقال ذهب فلم يؤد زكاته سنتين يزكي السنة الأولى، وليس عليه للسنة الثانية شيء عند أصحابنا الثلاثة، وعند زفر يؤدي زكاة سنتين، ".
(كتاب الزكوة، ج:2، ص:07، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209201721
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن