بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا اور چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا


سوال

سونے  اور چاندی  کی  چڑھائی (پینٹ شدہ) دھاتی انگوٹھی کے استعمال کی اجازت ہے؟

جواب

وا ضح  رہے کہ  مرد کے لیے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی استعمال کرنا جائز نہیں ہے،صرف چاندی کی انگوٹھی (بشرطیکہ ساڑھے چار ماشہ سے کم کم ہو ) کی اجازت ہے،البتہ  لوہا ،پیتل اور اس کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پر اگر چاندی کا پانی چڑھادیاجائے  تو اس کی بھی اجازت ہے۔

عورتوں کے لیے  بھی سونا اور چاندی  کی انگوٹھی کے علاوہ  کسی اور دھات کی انگوٹھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے ،اسی طرح سونے اور چاندی کے علاوہ اگر لوہا ،پیتل یا کسی اور دھات کی بنی ہوئی  انگوٹھی جس پر سونا  یا چاندی کا پانی چڑھادیا جائے  تو اس کے پہننے کی بھی اجازت ہے۔

اعلاء السنن میں ہے :

"وقال ابن حجر:الحاصل أن الذهب لا يحل للرجال مطلقا لا استعمالا,ولا اتخاذا و لا تضبيبا,ولا تمويها(يتخلص منه شيء بالعرض علي النار )لا لآلة الحرب ولا لغيرها ,وكذا الفضة إلا في التضبيب و الخاتم ,وتحلية آلة الحرب ,و ما وقع في بعض الروايات من حل التمويه محمول علي ما لا يتخلص منه شيء فلا يحرم استدامته,وأما نفس التمويه الذي هو الفعل و الإعانة عليه و التسبيب فيه فحرام مطلقا ,ويتأتي هذا التفصيل في تمويه الرجال الخاتم و آلة الحرب بالذهب."

(كتاب الحظر و الإباحة,باب تحلية السيف و المنطقة بالفضة,17 / 321,ط:إدارة القرآن و العلوم الإسلامية)

وفيه أيضا:

"والبحث الثالث :أن النهي عن حاتم الحديد وغيره مخصوص بالخالص منه أو شامل لما لوي عليه الفضة أيضا؟فنقول : إن الملوي عليه الفضة ليس بممنوع."

(كتاب الحظر و الإباحة,باب خاتم الحديد وغيره ,17 / 321,ط:إدارة القرآن و العلوم الإسلامية)

وفي الفتاوي الهندية :

"ويكره للرجال التختم بما سوى الفضة، كذا في الينابيع.والتختم بالذهب حرام في الصحيح، كذا في الوجيز للكردري.وفي الخجندي التختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء جميعا...ولا بأس بأن يتخذ خاتم حديد قد لوي عليه فضة أو ألبس بفضة حتى لا يرى كذا في المحيط."

(كتاب الكراهية,الباب العاشر في استعمال الذهب والفضة,5/ 335ط:دار الفكر)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

ــ’’سوال :مرد کے لیے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات مثلا لوہا،تانبا،اسٹیل کی انگوٹھی پہننا جائز ہے یا نہیں اور عورتوں کے لیے کیا حکم ہے ؟

جواب:چاندی کے علاوہ کسی اور دھات (مثلا  سونا ،لوہا ،تانبا ،پیتل) کی انگوٹھی مرد کے لیے جائز نہیں ہے ،اسی طرح عورتوں کے لیے بھی سونے اور چاندی کے علاوہ کسی  اور دھات کی انگوٹھی مکروہ ۔َ۔۔البتہ لوہے کی وہ انگوٹھی جس پر چاندی چڑھا دی گئی ہو تو اس کے پہننے میں حرج نہیں۔‘‘

(ج:10 ص:158 ،ط:دار الاشاعت کراچی )

فتاوی  محمودیہ میں ہے:

سوال:سکہ کا زیور بنواکر اس پر سونے  چاندی کا پانی چڑھواتے ہیں تو اس کا استعمال مرد عورت پر درست ہے یا نہیں ؟مرد انگوٹھی اور بٹن اس کا استعمال کرسکتا ہے یا نہیں ؟

الجواب حامد ا ومصلیا :

اس پر سونے چاندی کا ملمع کرکے اس کا زیور بنوانا اور استعمال کرنا عورتوں کے لیے درست ہے ۔مرد کو صرف ایک انگوٹھی کی مقدار وزن میں اجازت ہے ،وہ بھی چاندی کا ،بٹن تابع ثوب اس میں توسع ہے ،مرد کے لیے بھی اجازت ہے ۔۔۔محض معمولی پانی اگر سونے چاندی کا ہو تو وہ کافی نہیں ۔فقط واللہ اعلم

(ج:19 ص:356 ۔ط:جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402100255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں