ایک عورت کے پاس 18 سال پہلے اس وقت نو تولے 70000 کے آئے تھے 2005 میں انہوں نے زیور بیچ دیا ۔بیچ میں ریٹ اوپر نیچے مختلف ہوتا رہا، اب وہ زکاۃ کس طریقے سے اداکریں گی؟
مذکورہ عورت کے پاس جس وقت نو تولے سونا ملکیت میں آیا تھا اس وقت سے لے کر 2005 تک زیور کی زکاۃ مذکورہ عورت کے ذمہ لازم ہے۔
یہ واضح رہے کہ زکاۃ کی ادائیگی میں اس دن کی قیمت کا اعتبار کیا جاتاہے جس دن زکاۃ ادا کی جارہی ہو،قیمتِ خرید کا اعتبار نہیں کیاجاتا۔
اب مذکورہ سالوں کی زکاۃ کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ جب یہ عورت نو تولہ سونے کی مالک بنی تھی اس وقت سے پہلے سال کی زکاۃ نوتولے کے وزن سے نکالی جائی، یعنی پہلے سال کے نو تولہ سونے کا ڈھائی فیصد نکالا جائے، پھرجو سونا باقی بچے اگلے سال کی زکاۃ میں اس سونے کا ڈھائی فیصد کے اعتبار سے وزن نکالیں۔
مثلاً نو تولہ سونا (104.985 ایک سو چار گرام او ر نوسو پچاسی ملی گرام )بنتا ہے، پہلے سال کی زکاۃ میں اس کا ڈھائی فیصد وزن نکالا جائے جو کہ 2.624گرام بنتاہے، پھر اگلے سال کی زکاۃ میں باقی ماندہ 102.361گرام کا ڈھائی فیصد نکالا جائے، یوں جتنے سالوں کی زکاۃ واجب تھی اور جب تک نصاب برقراررہتا ہے، باقی ماندہ سونے سے اگلے سال کی زکاۃ نکالتے رہیں، مجموعی طور پر جتنے سالوں میں سونے کی زکاۃ ادا نہیں کی اتنے سالوں کے سونے کا جو وزن زکاۃ میں بنتا ہے اس وزن کی موجودہ قیمت آپ اداکردیں۔ اس طرح گزشتہ سالوں کی زکاۃ ادا ہوجائے گی۔
مثلاً: 4 سال کی زکاۃ واجب تھی، اور چار سال میں (مذکورہ حساب سے) واجب مقدار 10.110gm سونا ہے، تو دس اعشاریہ گیارہ گرام سونے کی موجودہ قیمت ادا کرنے سے سونے کی زکاۃ ادا ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201793
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن