بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کی گزشتہ تین سالوں کی زکوۃ کا حکم


سوال

میں جو لائی 2022 میں صاحب نصاب ہو ا لیکن میں نے اپنے پاس  آن لائن   بزنس  میں   لگائے ، لیکن ابھی سال مکمل نہیں ہو ا  ہے ، میں زکوۃ نکالنا چاہتا ہوں  ، جولائی 2022 میں جو پیسے ملیں  ان کا ٹوٹل ڈھائی فیصد زکوۃ نکالوں گا ؟

میری شادی جو    2019 میں ہو ئی میری بیوی کے پاس ساڑھے سات تو لہ سے زیادہ  سونا ہے ، تین سال سے زکوۃ نہیں نکالی  ہے  ، اب نئے سرے سے زکوۃ  نکالنی پڑے گی  ، یا تین سالوں کا حساب کر کے زکوۃ   نکالنی ہوگی ،اگر تین سالوں کی زکوۃ نکالنا پڑی تو کس حساب  نکالنی ہو گی ؟

جواب

1۔واضح رہے کہ زکوۃ کی ادا ئیگی  میں کل مال کا ڈھائی فیصد نکالا جائے گا ، اسی طرح  سال مکمل ہونے سے  پہلے اپنے مال کی زکوۃ  نکالی جاسکتی ہے ،البتہ رقم دینے سے  پہلے  یا دیتے وقت زکاۃ کی نیت ضروری ہے۔

2۔ سونا اگر ساڑھے سات تولے یا اس سے زیادہ ہو  تو اس کی زکوۃ نکالنا ضروری ہے، تین سال سے زکوۃ ادا نہیں کی، اس پر توبہ و استغفار کریں اور اب سونے کی موجودہ مالیت کے اعتبار سے گزشتہ تین سالوں کی ادا کردیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو عجل ذو نصاب) زكاته (لسنين أو لنصب صح)؛ لوجود السبب۔۔۔(قوله: ولو عجل ذو نصاب) قيد بكونه ذا نصاب؛ لأنه لو ملك أقل منه فعجل خمسة عن مائتين، ثم تم الحول على مائتين لايجوز".

(کتاب الزکوۃ ،293/2، سعید)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے : 


 "باب زكاة المال أل فيه للمعهود في حديث «هاتوا ربع عشر أموالكم» فإن المراد به غير السائمة لأن زكاتها غير مقدرة به".

(کتاب الزکوۃ ،2/ 295،سعید)

بدائع الصنائع میں ہے :

" لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين، وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء؛ فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا".

 (کتاب الزکوۃ ،2/ 22،دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409100823

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں