بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنت غیر مؤکدہ کامطلب


سوال

سنتِ غیر مؤکدہ کا کیامطلب ہے ؟

جواب

سنت غیر مؤکدہ وہ سنت عمل ہے جسے حضور أکرم ﷺ نے کبھی کیا ہواورکبھی   بلاکسی عذ   ر چھوڑا بھی ہو ،اور   اسےمستحب بھی کہتے ہیں،اس کے کرنے پر ثواب  ملتا ہے اور نہ کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی  میں ہے :

" والذي ظهر للعبد الضعيف أن السنة ما واظب عليه النبي صلى الله عليه وسلم، لكن إن كانت لا مع الترك فهي دليل السنة المؤكدة، وإن كانت مع الترك أحيانا فهي دليل غير المؤكدة".

(کتاب الطھارۃ، سنن الوضوء، ج:1، ص:105، ط:سعید)

وفیہاأیضاً:

"ترکه لایوجب إساءۃ ولاعتابا کترک سنة الزوائد،لکن فعله أفضل ،ھی السنن الغیر المؤکدۃ کسیرہ علیه الصلاۃ والسلام فی لباسه وقیامه وقعوده وترجله".

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج:1، ص:477، ط:سعيد)

البحر الرائق میں ہے :

"والذي ظهر للعبد الضعيف أن السنة ما واظب النبي صلى الله عليه وسلم عليه لكن إن كانت لامع الترك فهي دليل السنة المؤكدة".

(کتاب الطھارۃ، سنن الوضوء، ج:1، ص:17، ط:دار الکتب الاسلامی)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"سنت غیر مؤکدہ :جس کوگاہے گاہے کیاگیا ہو، یہی مستحب بھی ہے "۔

(فتاوی محمودیہ ،    باب البدعات والرسومات،  ج:3،   ط،   دار الافتاء جامعہ فاروقیہ)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144508101185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں