بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کو قرض پرلینا


سوال

 میں نے   چار سال پہلے  15گرام سونا  کسی سے قرض لیاتھا، تب مجھے نہیں معلوم تھا کہ سونا بطور قرض نہیں لیا جاسکتا،  البتہ اب  مجھے یہ قرض لوٹانا ہے ۔آیا قرضہ سونے کی صورت میں لوٹانا  پڑے گا یا رقم کی صورت میں ؟یعنی 15 گرام سونا لوٹانا ہے یا 15 گرا م سونے کی قیمت جو میں نے چار سال  پہلے بیچا تھا اس وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا یا پھر آج کل کی جو قیمت ہے اس کا حساب ہوگا ؟

جواب

 سونے کو بطور قرض لیناجائز ہے ،  البتہ  جتنے کیرٹ کا سونا اور جتنا وزن قرض پر لیا ہے ، واپسی کے وقت اتنا ہی وزن اور اتنے ہی کیرٹ کا سونا واپس کرنا ضروری ہوگا، واپس کرتے وقت کمی یا بیشی کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر واپسی کے وقت سونا موجود نہ ہو  اور قرض دینے والا رضامند ہو تو اتنے سونے کی قیمت بھی واپس لےسکتا ہے،  چنانچہ  واپسی کے دن اتنے ہی وزن کے اسی معیار کے سونے کی بازاری قیمت  دینی ہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فيصح استقراض الدراهم والدنانير، وكذا كل ما يكال أو يوزن أو يعد متقارباً".

(رد المحتار علی الدرالمختار، ج:5، ص:161، ط:ایچ ایم سعید) 

فتاوی شامی میں ہے:

"(وما غلب فضته وذهبه فضة وذهب)  ... و) كذا (لايصح الاستقراض بها إلا وزناً) كما مر في بابه".

(رد المحتار علی الدرالمختار، ج:5، ص:265، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں