پاکستان میں سونے کا ریٹ مصنوعی طریقےسےسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں نے بڑھایا ہے، کیا ان حالات میں چاندی کو بنیاد بنا کر سونے کی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
سائل پر سونے سے یا پھر سونے کا جو مارکیٹ ریٹ ہے اس حساب سے زکات ادا کرنا واجب ہوگا، مثلا سائل کے پاس اگر دس تولہ سونا ہے تو سائل پر 0.25 تولہ سونا یا اس کا جو مارکیٹ ریٹ ہے وہ زکات میں ادا کرنا ضروری ہے، اور سونے کی زکات چاندی کو بنیاد بناکر دینا جائز نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة. ويعتبر فيهما أن يكون المؤدى قدر الواجب وزنا.....ولو كان له إبريق فضة وزنه مائتان وقيمته لصياغته ثلثمائة إن أدى من العين يؤدي ربع عشره، وهو خمسة قيمتها سبعة ونصف وإن أدى خمسة قيمتها خمسة جاز، ولو أدى من خلاف جنسه يعتبر القيمة بالإجماع كذا في التبيين."
(کتاب الزکوة، باب ثالث، ج نمبر 1، ص نمبر 179، دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن