بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا فروخت کرکے اس کی رقم قرض لےکر بعد میں اس رقم کے بجائے سونے کا مطالبہ کرنا


سوال

میری شادی کو 13سال کاعرصہ ہوچکا ہے،شادی کےوقت حقِ مہر 4تولہ سوناطے ہوا تھا،جوکہ میں نےساڑھے پانچ تولہ ادا کردیا تھا،4 تولہ حقِ مہر اور ڈیڑھ تولہ تحفہ میں دیا تھا،بعد ازاں میری بیوی نے اپنےوالد کےپاس سرمایہ کاری کی غرض سےاپنے والد کےگھرکا سونا (جو اس کو اس کےوالدین نےدیاتھا)اور میری طرف کاسوناجوکہ کل 11تولہ تھا،اپنے ماموں کو دےکر بیچ دیا،اس کی اس وقت2014ءمیں ساڑھے پانچ لاکھ کی رقم آئی تھی، اس کے علاوہ میں نےبھی ساڑھے چودہ لاکھ روپے اسی وقت اپنے سسر کو سرمایہ کاری کےلیےدی تھی،ٹوٹل رقم 20لاکھ تھی،جو انہوں نےمجھے2018ء میں یہ کہہ کر واپس کردی کہ ہمیں نقصان ہوا ہے،میں نےبغیر اعتراض کیےرقم وصول کی کہ نفع ونقصان کاروبار کا حصہ ہے۔

میں نےبیوی کو سونابیچنےاس لیےدیا تھاکہ وہ خود اس کی مالکہ تھی،لیکن جب کاروبار میں لگائی گئی رقم واپس آئی تو وہ رقم میں نےبطورِ قرض اپنےپاس رکھی تھی،جہاں کہیں بھی کمٹمنٹ نہیں تھی کہ میں پھر سونا واپس کروں گا۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ میری بیوی مجھ سے 11تولہ سونامانگ رہی ہے،جس کی قیمت اب 18لاکھ بن رہی ہے،کیا میں اس کےقرض کےبدلےقرض اداکروں یا پھر دوبارہ حقِ مہر کی ادائیگی کروں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل کی بیوی نےاپنا سونےبیچ کر اس کی رقم اپنےوالدصاحب کوسرمایہ کاری کی غرض سےدی،پھر  وہ رقم  اس کےوالد صاحب نےواپس  کردی اور سائل نےوہی رقم اپنےپاس بطورِ قرض رکھی ،سونےکی صورت میں قرض نہیں لیا تھا تو اب سائل صرف اتنی ہی رقم یا اس کی مالیت کےبقدر سونا دینےکا پابند ہے،سائل کی بیوی کا اس رقم سےزائد مالیت کےسونےکا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔

بدائع الصنائع ميں ہے:

"أما حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال، وهذا جواب ظاهر الرواية."

(کتاب القرض،فصل في حكم القرض،396/7، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"إن ‌الديون ‌تقضى بأمثالها أي إذا دفع الدين إلى دائنه ثبت للمديون بذمة دائنه مثل ما للدائن بذمة المديون."

(‌‌كتاب الأيمان،مطلب في قولهم ‌الديون ‌تقضى بأمثالها،789/3، ط : سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144401101097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں