بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کی گزشتہ سالوں کی زکات کا حکم


سوال

 میرے پاس سونا تھا اور میں نے اس کو استعمال بھی نہیں کیا اور نہ اس کی زکوٰۃ دی اور ابھی میں نے اس کو بیچ دیا ابھی میں اس کی کیسے  زکوٰۃ دوں  ؟پچھلے سالوں کے حساب سےاس کی  زکوٰۃ دوں؟  یا آج کے حساب سے دوں؟

جواب

اگر آپ کے پاس صرف سونا تھا تو سونےکا نصاب ساڑھے سات تو لہ ہے،اور اگر سونے کے ساتھ نقدی بھی تھی  اور مالیت کے اعتبار سے  سونا اور نقدی ساڑھے باون تو لہ چاندی کے برابر ہے تو سال گزرنے پر اس کی زکات لازم ہے،لہذا اگر آپ پر  زکات لازم تھی اور آپ نے ادا نہیں کی تو موجود قیمت کے اعتبار سے سونے کی گزشتہ سالوں کی زکات ادا کرنا لازم ہے،اس  کا طریقہ  یہ ہے کہ سونے کی موجودہ قیمت یا جس قیمت کے اعتبار سے آپ نے سونا فروخت کیا ہے،   گزشتہ  ہر سال کے بدلے اس کا  ڈھائی فیصد ادا کیا جائے، اور اس مقدار کو  اگلے سال کی زکات  نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح ہر گزشتہ سال کی زکات نکالنے کے بعد اس رقم کو منہا کرکے آئندہ سال  کی زکات کا حساب لگایا جائے گا۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

"وعند أبي يوسف ومحمد إن أدى من عينها يؤدي خمسة أقفزة في الزيادة والنقصان جميعا، كما قال أبو حنيفة: وإن أدى من القيمة يؤدي في النقصان درهمين ونصفا وفي الزيادة عشرة دراهم؛ لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا؛ لأن المذهب عندهم أنه إذا هلك النصاب بعد الحول تسقط الزكاة سواء كان من السوائم أو من أموال التجارة."

(کتاب الزکاۃ،فصل :اموال التجارۃ،ج2،ص22،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں