بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کا بازاری قیمت سے کم میں لین دین کرنا


سوال

 گھر میں  جو سونا ہے اگر بیچیں تو وہ اصل قیمت سے تھوڑا کم رقم دیتے ہیں ،وہ کہتے ہیں ہماری مزدوری ہے،  اس صورت میں بیچ سکتے ہیں سونا ،شرعی طور پر جائز ہے؟ جو مزدوری لیتے ہیں یہ ان کا حق ہے یا سود؟

جواب

واضح رہے کہ خرید و فرخت میں وہ قیمت معتبر ہوتی ہے جو عاقدین کے درمیان معاملہ کرتے وقت  طےہو، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر  بائع (سونا خریدنے والا     ) سونے کی بازاری قیمت سے کم میں خریدے  اور  فروخت کرنے والا اس قیمت پر فروخت کرنے پر راضی ہو،  تو اس میں کوئی حرج نہیں اور سائل کا اس طرح بیچنا جائز ہے  ۔

قران پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَأۡكُلُوٓاْ أَمۡوَٰلَكُم بَيۡنَكُم بِٱلۡبَٰطِلِ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَٰرَةً عَن تَرَاضٖ مِّنكُمۡۚ وَلَا تَقۡتُلُوٓاْ أَنفُسَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ بِكُمۡ رَحِيمٗا "

(النساء:29)

فتاوی ھندیہ میں ہے

" واما تعریفہ ؛مبادلۃالمال بالمال بالتراضی"

(الھندیہ ج 3 ص2کتاب البیوع باب فی تعریف البیع ۔ط رشیدیہ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں