بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کی بیع اقساط پر


سوال

میرے ایک دوست ملائیشیا میں رہتے ہیں ،وہ مختلف چیزیں خریدتے اور فروخت کرتے ہیں، اس میں بعض اوقات سونا بھی آتا ہے، پھر وہ اس طرح کرتے ہیں، مثلاً ایک گرام کو تین سو رنگٹ(ملائیشیا کی کرنسی)میں خریدتے ہیں اور آگے 400 یا 500 پر دیتے ہیں ان سے 10 یا 20 رنگٹ اسی وقت وصول کرتے ہیں اور باقی اقساط پر ، اقساط اس طرح کہ کبھی 10 کبھی 15 وصول کرتے ہیں،یہ جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

سونے کی روپیہ پیسے کے بدلے  خرید وفروخت شرعاً "بیعِ صرف" کہلاتی ہے، اور بیعِ صرف کا حکم یہ ہے کہ اس میں دونوں طرف سے نقد ادائیگی ضروری ہے، اس لیےسونے کے معاملات میں لین دین،  نقد  اور ہاتھوں ہاتھ ہونا ضروری ہے، یعنی ایک ہی مجلس میں سونا دینا اور اس کی رقم وصول کرنا  ضروری ہے اور کسی بھی جانب سے ادھار ناجائز و حرام ہے، لہذاسونا  قسطوں پر فروخت کرناجائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے:

" (هو) لغة : الزیادۃ، وشرعاً (بیع الثمن بالثمن) أي ما خلق للتنمیة و منه المصوغ (جنسا بجنس أو بغیر جنس) کذهب بفضة (و یشترط) عدم التأجیل و الخیار و (التماثل) أي التساوي وزناً (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق)."

( كتاب الصرف، باب الصرف، ج5، ص257،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں