میری امی کے پاس 5 تولہ سونا ہے اورچھوٹا بھائی جو ابھی غیر شادی شدہ ہے، اس کے پاس 8 تولہ سونا ہے، یہ سونا ابو نے اپنی پیسوں سے لے کر بھائی کو دیا تھا، بھائی کی ملازمت ابھی لگی ہے، وہ زیادہ نہیں کماتا، ابو کا اب انتقال ہو گیا ہے، اب زکوۃ پورے سونے پر ہوگی یا بھائی والے پر ھوگی؟ اور ھم زکوۃ کس طرح ادا کریں؟
مذکورۃ صورت میں والدہ اپنا حساب الگ کریں اور بھائی الگ ، آپ کے بھائی پر تو ان کے 8 تولہ سونے کی ڈھائی فیصد زکوۃ واجب ہے، اور اس کی ادائیگی کی صورت یہ ہے کہ سونے کی موجودہ مالیت معلوم کریں اور اس کے علاوہ اگر ضرورت سے زائد رقم موجود ہو تو اس کو بھی ملاکر پوری مالیت کا ڈھائی فیصد بطورِ زکوۃ ادا کریں، رہا مسئلہ والدہ کا تو اگر ان کے پاس 5 تولہ سونے کے ساتھ ضرورت سے زائد کچھ نقدی بھی موجود ہے تو ان پر بھی پوری مالیت کی ڈھائی فیصد زکوہ واجب ہے، اور اگر نقدی بالکل نہیں تو سونے کی زکوۃ بھی واجب نہیں ۔
فتوی نمبر : 143509200031
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن