بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کی مدت کے متعلق


سوال

کتنا وقت سونا چاہیے؟   کم یا زیادہ سونے میں کوئی حرج تو نہیں ؟

جواب

شرعی طور پر سونے کی کوئی حد مقرر نہیں، البتہ اتنا سونا کہ اس کی وجہ سے طبیعت میں ایسی سستی آجائے کہ شرعی ذمہ داریاں (حقوق اللہ و حقوق العباد) ادا کرنے میں کوتاہی ہورہی ہو، یہ مناسب نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے ایسی سستی سے پناہ مانگی ہے۔ نیز اتنا کم سونا کہ اس سے صحت متاثر ہو، اور اپنے جسم کی حق تلفی ہو، یہ بھی درست نہیں ہے۔

رہی یہ  بات کہ طبی فوائد و نقصان کے اعتبار سے سونے کی حد کیا ہے؟ تو اس کے متعلق طبی ماہرین سے رجوع کیا جائے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (4 / 1651):

"(«اللهم إني أعوذ بك من الكسل») بفتحتين أي: التثاقل في الطاعة مع الاستطاعة، قال الطيبي: الكسل التثاقل عما لاينبغي التثاقل عنه، ويكون ذلك بعدم انبعاث النفس للخير مع ظهور الاستطاعة."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں