بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا قرض لینے کی صورت میں مہنگا ہوجاۓ تو کیا حکم ہے


سوال

ہم نے تین تولہ گولڈ کسی سے قرض لیا تھا، اس وقت تین تولہ سونے کی قیمت 180،000 روپے تھی، آج کل ایک تولہ کی قیمت 235000 روپے ہے، لہذا ہم کیا کریں؟ اسلامی حل بتائیں۔

جواب

واضح رہے کہ جو چیز قرض میں لی جاتی ہے یا دی جاتی ہے اس کی قیمت چاہے  کم ہوجاۓ یا زیادہ ہوجاۓ،ہر حال میں جس مقدار میں قرض لیا ہے اسی مقدار کو واپس کرنا ضروری ہے،اسی طرح اگر کسی نے کسی کو قرض دیا تو وہ  بھی اسی مقدار کو  ہی واپس لے گا جس قدر اس نے قرض دیا تھا، الغرض قرض میں دی جانے اور لی جانی والی شے (چیز) کی مقدار کا اعتبار ہے اس کی  قیمت کمی بیشی کا اعتبار نہیں ہے،لہذا  صورتِ  مسئولہ میں سائلہ نے  تین  تولہ سونا قرض  لیا تھا، لہذا سائلہ کو  تین تولہ سونا یا جس روز  قرضہ واپس کرے گی اس روز  تین تولہ سونے کی جو  قیمت ہو گی شرعاً وہی ادا کرنی ہوگی۔

العقود الدریہ فی تنقیح  الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغا من الدراهم وتصرف بها ‌ثم ‌غلا ‌سعرها ‌فهل ‌عليه ‌رد ‌مثلها؟

(الجواب) : نعم ولا ينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمدا من مجمع الفتاوى."

(باب القرض،279/1،دار المعرفة)

 فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"وفي العتابية: من استقرض فغلت او رخصت فعليه مثل ما قبض، ولا ينظر الى الغلاء او الرخص، كم استقرض حنطة ،فارتفع سعرها و غلا او رخص."

(كتاب البيوع، الفصل الرابع والعشرون في القروض، (المادة:13696) 394/6، ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"فيصح استقراض الدراهم والدنانير، وكذا كل ما يكال أو يوزن أو يعد متقارباً".

 (كتاب البيوع،فصل في القرض، 161/5، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100566

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں