بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا اور نقدی میں زکوٰۃ کا حکم


سوال

میری ماں کے پاس 3 تولہ سونا اور 2 لاکھ روپے تھے ،اور پچھلے رمضان میں ہم نے سونا اور نقد سے مجموعہ زکوٰۃ نکالی تھی کیا یہ ٹھیک تھی ؟ اور دوسرا یہ  کہ اب میرے والد صاحب کو سعودی عرب سے کمپنی کی طرف سے 16 لاکھ روپے ملے اب ہم پر کیا اس رمضان میں ان سارےپیسوں اور سونے پر زکوٰۃ نکالنا واجب ہے کیونکہ وہ 2لاکھ روپے اور 3 تولہ سونے پر سال گزرگیا ،اور یہ 16 لاکھ روپوں کی ایک ماہ ہوئی وضاحت دیجئے  ۔

جواب

واضح رہے،کہ شریعت میں    ہر آزاد ،عاقل ،بالغ ،مسلمان پر اس کی ملکیت میں موجود بقدر نصاب مال پر ڈھائی فیصد زکوٰۃ واجب ہوتی ہے،اور شریعت میں ہر شخص كےلئےالگ نصاب کا اعتبار کیا جاتا ہے۔

 صورت مسؤلہ میں  گزشتہ سال رمضان المبارک کے مہینے میں بقدر نصاب مذکورہ مال پر قمری مہینوں کے اعتبار سے سال گزرنے کے بعد سائل کی والدہ کے زیورات اور نقد پر مجموعی اعتبار سے ڈھائی فیصد  جو زکوٰۃ ادا کی  گئی تھی تو شرعاوہ ادا ہوچکی ہے۔ باقی امسال رمضان المبارک  میں  سائل کی والدہ کی ملکیت میں ضرورت سے زائد مذکورہ زیورات اور نقد رقم کی مجموعی مالیت اگرساڑھے باون تولےچاندی کے برابر یا زائد ہو تو  امسال بھی ڈھائی فیصدزکوٰۃ لازم ہوگی۔

اور  سائل کے والد کو جوکمپنی کی طرف سے16 لاکھ روپے  ملے ہیں تو والد پر زكوٰ  ة کی فرضيت كے بارے ميں یہ تفصيل ہےکہ اگر سائل کا والد پہلے سے صاحب نصاب  نہیں تھا،بلکہ ابھی یہ رقم وصول ہوئی ہےتو اس رقم پر قمری مہینوں کے اعتبار سے سال گزرنے پر سائل کے والد پر زکوٰۃ لازم ہوگی ،اس رقم کا سائل کی والدہ کے مال کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة."

(کتاب الزکوۃ 1/178 ،ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه."

(کتاب الزکوۃ،2/267،ط:ایچ ایم سعید)

فتح القدیر میں ہے:

(‌الزكاة ‌واجبة على الحر العاقل البالغ المسلم إذا ملك نصابا ملكا تاما وحال عليه الحال)."

(کتاب الزکاۃ،2/153،ط:دار الفكر، لبنان)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(ومنها ‌الملك التام وهو ما اجتمع فيه ‌الملك واليد)."

(کتاب الزکاۃ,[الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها]1/172 دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100802

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں