کیا سونا اور چاندی میں سلم درست ہے یا نہیں؟
سونا اور چاندی کو خواہ سونے اور چاندی کے عوض بیچا جائے یا کرنسی کے عوض، دونوں صورتوں میں یہ بیعِ صرف ہے اور بیع صرف میں چوں کہ دونوں ثمن کامجلس میں قبضہ ضروری ہے، اور بیعِ سلم میں جانبین پر مجلس میں قبضہ نہیں ہوتاہے، اس لیے سونے اور چاندی میں سَلَم جائز نہیں ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"(قوله: فلو تجانسا شرط التماثل والتقابض) أي النقدان بأن بيع أحدهما بجنس الآخر فلا بد لصحته من التساوي وزنا ومن قبض البدلين قبل الافتراق".
(کتاب البیوع، باب الصرف، جلد:6، صفحہ:209، ط:دارالكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144402100291
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن