بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نقدی، سونے اور چاندی کی زکوۃ کا حکم


سوال

1. اگر کسی آدمی کے پاس صرف نقدی پیسے ہوں، مثلاً ڈیڑھ لاکھ روپے، تو کیا اس پر زکوۃ ہو گی؟

2. اگر نقدی کے ساتھ تھوڑا سا سونا ہو، نصاب کی مقدار سے کم، کیا اس پر زکوۃ ہو گی؟

3. اگر کسی کے پاس سونا اور چاندی ہو، نصاب سے کم، کیا اس پر زکوۃ ہو گی؟

جواب

1. آج بتاریخ 4 مئی 2023 فی تولہ چاندی کی قیمت 2696 روپے ہے، اس حساب سے چاندی کا نصاب 141540 ہو گا، لہذا جس شخص کی ملکیت میں ڈیڑھ لاکھ روپے نقدی موجود ہو، اس رقم کے ساتھ ضرورتي اخراجات متعلق نہ ہوں، قرضہ بھی ذمہ پر نہ ہوتو  اس پر زکوۃ ادا کرنا لازم ہو گا۔

2. اگر کسی شخص کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہو   اور سال کے شروع اور آخر میں سونے کے ساتھ نقد رقم بھی ہو  اور اس کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت (141540) کے بقدر ہو تو ایسے شخص پر زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔

3. اگر کسی شخص کی ملکیت میں سونا اور چاندی دونوں ہوں اور دونوں اپنے اپنے نصاب سے کم ہوں، لیکن ان دونوں کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت (141540) کے بقدر ہو تو ایسے شخص پر زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا، اور قربانی واجب ہو گی۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض) ، وفيه فصلان (الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة)

تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة ... وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز. حتى لو ملك مائة درهم خمسة دنانير قيمتها مائة درهم تجب الزكاة عنده خلافا لهما، ولو ملك مائة درهم وعشرة دنانير أو مائة وخمسين درهما وخمسة دنانير أو خمسة عشر دينارا أو خمسين درهما تضم إجماعا كذا في الكافي. ولو كان له مائة درهم وعشر دنانير قيمتها أقل من مائة درهم تجب الزكاة عندهما وعند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - اختلفوا فيه والصحيح أنه تجب كذا في محيط السرخسي."

(کتاب الزکوۃ، الباب الثالث، جلد:1، صفحہ: 179، طبع: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں