بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا نصاب سے کم ہو تو زکاۃ کا کیا حکم ہے؟


سوال

 میری اہلیہ کے پاس ساڑھے سات تولے سے کم سونا ہے ،اس کے علاوہ  ایک روپیہ بھی ان کے قبضے میں نہیں ہے،  مطلب ایک روپیہ بھی ان کے پاس نہیں ہے اور چاندی تو بالکل بھی نہیں ہے،  تو کیا ایسی صورت میں ان پر زکوۃ فرض ہوتی ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ  ہے، اگر کسی کے پاس قابل زکات مال میں سے صرف سونا ہے اور کوئی چیز مثلاً چاندی، مال تجارت ، نقدی وغیرہ نہیں ہیں، تو مذکورہ بالا مقدار کا پایا جانا ضروری ہے، اس سے کم پر زکات واجب نہ ہوگی؛ لیکن اگر سونا کے ساتھ کچھ چاندی یا نقدی وغیرہ بھی ہے خواہ کتنا ہی کم ہو تو پھر چاندی کا نصاب  ( ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت) معیار بنے گا۔

 صورت مسئولہ میں اگر کسی کے  پاس ساڑھے  سات تولہ سونے سے کم  ہے اور کوئی قابل زکات مال مثلاً چاندی روپیہ پیسہ  اور مال تجارت نہیں ہے،  تو ان پر شرعاً زکات واجب نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يضم (الذهب إلى الفضة) وعكسه بجامع الثمنية (قيمة) وقالا بالإجزاء

(قوله ويضم إلخ) أي عند الاجتماع. أما عند انفراد أحدهما فلا تعتبر القيمة إجماعا بدائع؛ لأن المعتبر وزنه أداء ووجوبا كما مر."  

(كتاب الزكاة، باب زكاة المال، ج:2، ص:303، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101907

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں