بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا بیٹیوں کو دی دیا، کیا اب ماں زکاۃ لے سکتی ہے؟


سوال

ایک عورت ہے اس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا ہے اور اس کی دو بیٹیاں ہیں ایک بیٹی بالغہ ہے اور ایک بیٹی نابالغہ ہے اور اس نے آدھا سونا اپنی چھوٹی بیٹی کو دے دیا اور آدھا بڑی بیٹی کو دے دیا، اب اس عورت کو ہم زکاۃ دے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ عورت نے اپنا سارا سونا اپنی بیٹیوں کی ملکیت میں دے دیا ہے اور اب وہ مستحقِ زکاۃ ہے، یعنی اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ  اصلیہ سے زائد  نصاب   (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت)  کے برابر  رقم نہیں ہے، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت سے زائد  سامان ہے کہ جس کی مالیت نصاب کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید  ، ہاشمی ہے تو اس کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں