ایک عورت ہے اس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا ہے اور اس کی دو بیٹیاں ہیں ایک بیٹی بالغہ ہے اور ایک بیٹی نابالغہ ہے اور اس نے آدھا سونا اپنی چھوٹی بیٹی کو دے دیا اور آدھا بڑی بیٹی کو دے دیا، اب اس عورت کو ہم زکاۃ دے سکتے ہیں یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ عورت نے اپنا سارا سونا اپنی بیٹیوں کی ملکیت میں دے دیا ہے اور اب وہ مستحقِ زکاۃ ہے، یعنی اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ اصلیہ سے زائد نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر رقم نہیں ہے، اور نہ ہی اس قدر ضرورت سے زائد سامان ہے کہ جس کی مالیت نصاب کے برابر بنتی ہے اور نہ ہی وہ سید ، ہاشمی ہے تو اس کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201105
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن