بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سولرکمپنی کے رشوت والے معاملہ میں اجرت پرکام کرنا


سوال

 ایک شخص سولر کمپنی کا ملازم ہے اور وہ گرین میٹر کی فائل تیارکرنے اور میٹر لگانے کا ذمہ دار(گرین میٹر آپریٹر)ہے؟ جب کسی کلائنٹ کے گھر پر سولر سسٹم لگ جاتا ہے تو اس کا گرین میٹر لگانے کے لیے واپڈا والے 3 ماہ کا وقت دیتے ہیں،  جب کہ کلائنٹ اتنا انتظار نہیں کرتے ہیں؛ کیوں کہ انہوں نے لاکھوں روپے کا سولر سسٹم لگوایا ہوتا ہے،  اور یہ میٹر نہ لگنے سے ان کا نقصان ہے؛اس لیے ارجنٹ میٹر لگا کر دینا بھی میری ذمہ داری ہے،  لیکن ارجنٹ میٹرلگانےکےلیےواپڈاافسران رشوت مانگتے ہیں ، اور کمپنی مجھے ہر میٹر پر معاوضہ دیتی ہے یعنی  میری ما ہانہ سیلری نہیں ہے،تو  میرے لیے یہ کام کرنا کیسا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   اگر نظام تین ماہ کا ہے تو تین مہینے مکمل ہونے سے پہلے واپڈا افسران کورشوت دے کر ارجنٹ میٹر لگانا جائز نہیں ہے؛لہذا سائل کے لیے ایسے رشوت والے معاملہ میں بالواسطہ یا بلاواسطہ شریک ہوکر کام کرنا درست نہیں ہے۔

مرقاة المفاتیح میں ہے:

"(وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما) : بالواو (قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي» ) : أي: معطي الرشوة وآخذها، وهي الوصلة إلى الحاجة بالمصانعة، وأصله من الرشاء الذي يتوصل به إلى الماء، قيل: الرشوة ما يعطى لإبطال حق، أو لإحقاق باطل، أما إذا أعطى ليتوصل به إلى حق، أو ليدفع به عن نفسه ظلماً فلا بأس به، وكذا الآخذ إذا أخذ ليسعى في إصابة صاحب الحق فلا بأس به، لكن هذا ينبغي أن يكون في غير القضاة والولاة؛ لأن السعي في إصابة الحق إلى مستحقه، ودفع الظالم عن المظلوم واجب عليهم، فلايجوز لهم الأخذ عليه".

(کتاب الأمارة والقضاء، باب رزق الولاة وهدایاهم، الفصل الثاني،ج:۷ ؍۲۹۵ ،ط:دارالکتب العلمیة)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"الرشوة في الحكم، ورشوة المسئول عن عمل حرام بلا خلاف، وهي من الكبائر.قال الله تعالى: {سماعون للكذب أكالون للسحت} ، قال الحسن وسعيد بن جبير: هو الرشوة.وقال تعالى: {ولا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل وتدلوا بها إلى الحكام لتأكلوا فريقا من أموال الناس بالإثم وأنتم تعلمون} .وروى عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي وفي رواية زيادة " والرائش ويحرم طلب الرشوة، وبذلها، وقبولها، كما يحرم عمل الوسيط بين الراشي والمرتشي."

(حرف الراء، ٢٢٢/٢٢، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں