بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوئمنگ پول سے وضو اور غسل کرنےکا حکم


سوال

فارم ہاوس میں جو سوئمنگ پول ہیں، اس کے پانی سے وضو  یا غسل ہوجاتا ہے؟ جب کہ وہ پانی 6 ماہ سے تبدیل نہیں کیا جاتا اور اس میں پیشاب شامل ہونے کا بھی شک ہے ?

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر سوئمنگ پول   دہ در دہ  ہو  یعنی  شرعی گز کے حساب سے لمبائی اور چوڑائی میں  اس کا رقبہ 100 گز کا ہو یا اس سے بھی بڑا ہو، اور فٹ کے حساب سے مجموعی رقبہ  225 اسکوائرفٹ ہو یا اس سے بھی زیادہ ہو، اور میٹر کے حساب سےمجموعی پیمائش  90۔20میٹر  یا اس سےبھی  بڑا ہو تو یہ سوئمنگ پول ماءِ جاری کے حکم میں ہے۔ ایسے سوئمنگ پول میں جب تک نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو (یعنی ناپاکی گرنے کی وجہ سے پانی کا رنگ، ذائقہ یا بو میں سے کوئی ایک وصف بھی تبدیل نہ ہو) وضو اور غسل کرنا جائز ہے، البتہ اگر سوئمنگ پول مذکورہ مقدار سے کم ہو اور نجاست کا  گِرنا بھی یقینی  ہو تو اس صورت میں اس سوئمنگ پول کے پانی میں غسل یا وضو کرنا جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی سراجیہ میں ہے:

"الحوض إذا کان عشرًا في عشر جاز التوضئ منه والاغتسال فیه". (الفتاوی السراجیة، ص:04، ط:ایچ ایم سعید)

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

"الحوض الکبیر مقدار بعشرة أذرع في عشرة أذرع و علیه الفتوی". (خلاصة الفتاوی، ج:1، ص:06، ط:مکتبة رشیدیة)

حلبی کبیر میں ہے:

"وإذا کان الحوض عشراً في عشر فهو کبیر لایتنجس بوقوع النجاسة ... إذا لم یرلها أثر". ( حلبي کبیر، فصل في أحکام الحياض، ص: ۹۸، ط سهیل أکادمي، لاهور)

 "الحوض إذا کان عشراً فی عشرٍ أي طوله عشرة أذرع وعرضه کذلک، فیکون وجه الماء مائة ذراع". ( حلبي کبیر ، فصل في أحکام الحیاض، ص ۹۷: ط سهیل أکادمي، لاهور)  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200989

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں