بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی حیات میں اگر ا س کے حق میں کوئی کوتاہی ہوگئی ہو اس کے انتقال کے بعد اس کا ازالہ کیسے ممکن ہے؟


سوال

میرے شوہر فوت ہوچکے ہیں  ،شوہر کے حقوق میں لا علمی کی وجہ سے کچھ کمی ہوگئی تھی ،آخرت میں شوہر کو خوش کرنے کے لیے میں کیا کرسکتی ہوں ؟

جواب

سائلہ کو چاہیے کہ  اپنےمرحوم شوہر کے لیےکثرت سے  دعائے مغفرت ، ایصال ثواب کرتی رہیں اور اگر ہوسکے تو صدقہ جاریہ (مثلا: کنواں وغیرہ کھدوادیں )کریں ، الله تبارك  وتعالیٰ کی ذات سے اميد  ہے کہ وه  کی گئی کوتاہی پر پكڑ نہيں فرمائے گا ۔

مرقات المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے :

"وعن أنس - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن العبد ليموت والداه أو أحدهما وإنه لهما) أي: لأجلهما الصادق لهما، أو لأحدهما (لعاق) ، اللام فيه للتأكيد ولهما متعلق بعاق قدم عليه للاختصاص (فلا يزال) أي: العاق في حياتهما التائب بعد موتها (يدعو لهما) أي: بالرحمة ونحوها (ويستغفر لهما) أي: لذنوبهما (حتى يكتبه الله) أي: في ديوان عمله بأمر الحفظة (بارا) ، فإن الحسنات يذهبن السيئات، والتائب من الذنب كمن لا ذنب له، وإنما قيدنا بالتوبة، فإن العقوق من حقوق الله أيضا، فلا بد منها حتى يصير بارا."

(كتاب الآداب ، باب البر والصلة ، 7/ 3097،ط:دارالفكر )

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144407101110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں