بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہرکا بیوی کے بدلے روزہ رکھنے کا حکم


سوال

 میری بیوی حمل کی وجہ سے رمضان کےروزہ نہیں رکھ سکی توکیا ہم (یعنی) اس کا شوہر روزہ رکھ سکتاہے ؟ کیوں کہ ہم نےبہت  سمجھایاکہ اپنے قضا روزوں کو تھوڑاپورا کرو،دورمضان کے روزوں کی قضاباقی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ روزہ بدنی عبادت ہے اور بدنی عبادت کا مقصد جسم کو اللہ کی عبادت میں لگانا ہے۔ اگر کسی نے فرض روزے چھوڑے ہوں تو اسے خود  ان روزوں کی قضا کرنی ہوگی؛ تاکہ بدنی عبادت کا مقصد فوت نہ ہو۔  البتہ  اگر کوئی شخص بیماری سے عاجز ہوکر روزہ نہ رکھ سکتا ہو اور مرنے سے پہلے اس کو صحت یابی کی امید بھی نہ ہو  تو شریعت نے اس کو  ایسی حالت میں زندگی میں، ورنہ مرنے کے بعد فدیہ دینے کی اجازت دی ہے اور زندگی میں روزوں کا فدیہ ادا کرنے کے بعد   اگر مرنے سے پہلے روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہوجائے  اور وقت بھی ملے تو ان روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا اور فدیہ ادا کرنا باطل ہوجائے گا،   تو جس شخص کی بیماری یا کسی عذر کی وجہ سے روزے رہ گئے ہوں اور وہ مرتے دم تک ان کو ادا نہ کرسکا تو  اب وہ مرنے سے پہلے وصیت کرجائے، مرنے کے بعد اس کی وصیت کے مطابق ایک تہائی ترکہ میں سے اس کے روزوں کا فدیہ ادا کرنا ضروری ہوگا،  اگر اس نے وصیت نہ کی ہو اور تمام عاقل بالغ ورثاء اپنی خوشی مرحوم کی طرف سے فدیہ ادا کردیں تو یہ بھی جائز ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگرآپ کی بیوی کسی  ایسی بیماری میں مبتلاءنہیں ہے ،جس کی صحت یابی کی امیدنہ ہوتوایسی صورت میں شرعاً آپ کی بیوی پرلازم ہے کہ وہ رمضان کے قضاء شدہ روزے (جو حمل کی وجہ سے رہ گئے تھے )کی قضاء کرے،آپ اپنی بیوی کی طرف سے روزے نہیں رکھ سکتے ۔

تبیین الحقائق شرح کنزالدقائق میں ہے:

"قال - رحمه الله - (النيابة تجزي في ‌العبادة ‌المالية عند العجز والقدرة)؛ لأن المقصود فيها سد خلة المحتاج، وذلك يحصل بفعل النائب كما يحصل بفعله، ويحصل به تحمل المشقة بإخراج المال كما يحصل بفعل نفسه فيتحقق معنى الابتلاء فيستوي فيه الحالتان قال - رحمه الله - (ولم تجز في البدنية بحال) أي لا تجزي النيابة في العبادة البدنية بحال من الأحوال؛ لأن المقصود فيها إتعاب النفس الأمارة بالسوء طلبا لمرضاته - تعالى؛ لأنها انتصبت لمعاداته - تعالى."

(كتاب الحج ، باب الحج عن الغيرج : 2 ص : 85 ط : المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)

النہرالفائق شرح کنزالدقائق میں ہے :

"النيابة تجزئ في ‌العبادة ‌المالية عند العجز، والقدرة، ولم تجز في البدنية بحال، وفي المركب منهما تجزئ عن العجز فقط."

(كتاب الحج ، باب الحج عن الغير ج : 2 ص : 162 ط : دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100319

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں