بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر بیوی کے کتنے کپڑے اتار سکتا ہے؟


سوال

شوہر اپنی بیوی کے کتنے کپڑے اتار سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ آمنے سامنے تنہائی میں میاں بیوی کے لیے ایک دوسرے کے سارے بدن کو دیکھنا جائز ہے، شرعاً  ممانعت نہیں،  البتہ شرم گاہ کی طرف دیکھنا خلافِ ادب اور ناپسندہ ہےاور نسیان کا سبب ہے۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں خلوت میں شوہر کا اپنی بیوی کے کپڑے اتارنے میں کسی قسم کی کوئی قید نہیں ہے۔

باقی اگر آپ کا مقصد کوئی خاص سوال ہے تو اس کو واضح کر کے دوبارہ پوچھ لیں۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عائشة، قالت: «ما نظرت، أو ما رأيت فرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قط»."

(کتاب النکاح ، باب االتستر عند الجماع جلد ۱ ص: ۶۱۹ ط: دار احیاء الکتب العربیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله والأولى تركه) قال في الهداية: الأولى أن لا ينظر كل واحد منهما إلى عورة صاحبه لقوله - عليه الصلاة والسلام - «إذا أتى أحدكم أهله فليستتر ما استطاع ولا يتجردان تجرد العير» ولأن ذلك يورث النسيان لورود الأثر، وكان ابن عمر رضي الله تعالى عنهما  يقول: الأولى أن ينظر ليكون أبلغ في تحصيل معنى اللذة اهـ لكن في شرحها للعيني أن هذا لم يثبت عن ابن عمر لا بسند صحيح ولا بسند ضعيف، وعن أبي يوسف سألت أبا حنيفة عن الرجل يمس فرج امرأته، وهي تمس فرجه ليتحرك عليها هل ترى بذلك بأسا قال: لا وأرجو أن يعظم الأجر ذخيرة."

(کتاب الحضر و الإباحة ، فصل فی النظر و اللمس جلد ۶ ص: ۳۶۶ ، ۳۶۷ ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509101012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں