مرحومہ کی ایک بیٹی، شوہر،والد، والدہ، پانچ بھائی اور چار بہنیں ہیں اس کی میراث تقسیم کرنے کے لیے رہنمائی فرمادیں۔ اس کے استعمال کے کپڑے سب کی رضامندی سے ایصالِ ثواب کی نیت سے دے سکتے ہیں؟ اور جو کچھ گھر میں استعمال ہو رہی ہیں چیزیں مثلاً برتن وغیرہ اُن کا کیا کیا جائے؟
صور تِ مسئولہ میں مرحومہ کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ اگرمرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد ،مرحومہ نے جو جائز وصیت کی ہے اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقیکل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو (13) حصوں میں تقسیم کرکے 3 حصے مرحومہ کے شوہر کو، اور 6 حصے بیٹی کو، اور2 حصے والد کو، اور دو حصے والدہ کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے :
میت:12عول 13
شوہر | بیٹی | والد | والدہ | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن | بہن |
3 | 6 | 2 | 2 | محروم |
100 روپے میں سے شوہر کو 23.07روپے،بیٹی کو 46.15روپے،والد اور والدہ میں سے ہر ایک کو 15.38روپے ملیں گے اور مرحومہ کے تمام بھائی بہن محروم ہو ں گے ۔
انسان کی وفات کے ساتھ اس کی تمام مملوکہ اشیاء یعنی سونا، چاندی، نقدی، کپڑے، چپل وغیرہ ترکہ بن جاتا ہے، لہذا مرحومہ کے کپڑے وغیرہ بھی دیگر مالِ متروکہ کی طرح تقسیم ہوں گے۔لہذا مرحومہ کے ترکہ کے سامان کو ایصال ثواب کی نیت سے دینے کے لئے دیگر بالغ ورثاء اجازت ضروری ہے اگر بالغ ورثاء اجازت دے بھی دیں تو بھی نابالغ بچے کا حصہ پورا دیا جائے گا، اس کی اجازت ابھی معتبر نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) كونه (غير وارث) وقت الموت...
وروي في السنن مسندا إلى أبي أمامة - رضي الله تعالى عنه - قال: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول «إن الله أعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث» وأخرجه الترمذي وابن ماجه."
(كتاب الوصايا، ج:6، ص:646، ط:ايج ايم سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الترکة تتعلق بها حقوق اربعة جهاز المیت ودفنه و الدین و الوصیة ."
(كتاب الفرائض، ج:6، ص:447، ط:مکتبه حقانیة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144309101119
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن