بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا شوہر اپنی بیوی کا مال بغیر اجازت استعمال کر سکتا ہے؟


سوال

میری بیوی کا جو حق مہر تھا ،وہ اُس کے والدین کے پاس ہے ،تو وہ حق مہر میں اُن سے لے کر اپنے بیوی کو دے سکتا ہوں، اور کیا میں اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر وہ رقم استعمال کر سکتا ہوں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جو  اشیاء بیوی کی ملکیت ہیں، وہ شوہر کی ملکیت شمار نہیں ہوں گی،اور مہر بیوی کی ملکیت ہے،اگر اس نے اپنی مرضی سے اسے اپنے والدین کے پاس رکھا ہے،تو یہ اس کا اختیار ہے،شوہر زبردستی از خودساس،سسرسے واپس نہیں لے سکتا،اسی طرح   شوہر کے  لیے اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر اس کی ملکیتی اشیاء میں  تصرف کرنا شرعاً جائز نہیں ہے،ایسا کرنے سے وہ گناہ گار ہوگا،اور اس مال کے ادائیگی اس کے ذمہ لازم ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

(كتاب الحدود، باب التعزير، ج:4، ص:61، ط: سعید)

و فیہ ایضاً:

"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته."

(كتاب الغصب،مطلب فيما يجوز من التصرف بمال الغير بدون إذن صريح، ج:6، ص:200، ط: سعید)

شرح المجلہ میں ہے:

"لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه أو وكالة منه أو ولاية عليه و إن فعل كان ضامناً."

(‌‌المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية، المادۃ:96،  ج:1، ص:51، ط: رشیدیه)

و فیہ ایضاً:

"لایجوز لأحد أن یاخذ مال أحد بلا سبب شرعي و إن أخذ ولو علی ظن أنہ ملکه وجب علیه ردہ عینا إن کا ن قائما وإلا فیضمن قیمته إن کان قیمیا."

(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية، المادۃ:97، ج:1، ص:51 ، ط: رشدیه) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں